سوال : کیا قرآن مجید کی قسم اٹھانا جائز ہے ؟
جواب : قرآن مجید کی قسم اٹھانا جائز ہے، کیونکہ مخلوق کی قسم ناجائزہ اور حرام ہے، جبکہ قرآن مجید اللہ رب العزت کی حقیقی کلام اور اس کی صفت ہے، مخلوق نہیں۔ جو شخص قرآن مجید کی قسم اٹھانے کے بعد اسے توڑے، اس پر کفارہ بھی واجب ہو گا۔
جس طرح اللہ تعالیٰ کی ذات کی قسم اٹھانا جائز ہے، اسی طرح اس کے اسماء و صفات کی قسم بھی جائز ہے۔ اس پر امت مسلمہ کا اجماع و اتفاق ہے، جیسا کہ :
◈ امام اندلس، حافظ ابن عبدالبر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
فالذي أجمع عليه العلماء فى هذا الباب؛ هو أنه من حلف بالله، أو باسم من أسماء الله، أو بصفة من صفاته، أو بالقرآن، أو بشىء منه، فحنث، فعليه كفارة يمين على ما وصف الله فى كتابه من حكم الكفارة، وهذا ما لا خلاف فيه عند اهل الفروع
”اس سلسے میں جس بات پر اہل علم کا اجماع ہے وہ یہ ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی ذات، اس کے کسی اسم گرامی، اس کی کسی صفت، قرآن کریم یا اس کی کسی آیت یا سورت کی قسم اٹھاتا ہے اور پھر اسے توڑ دیتا ہے، اس پر قسم کا ہی کفارہ واجب ہو گا، جو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں بیان فرمایا ہے۔ اہل
فروع کے ہاں اس بارے میں کوئی بھی اختلاف نہیں۔ “ [ التمهيد لما فى المؤطا من المعاني والأسانيد : 369/14 ]
◈ علامہ ابن ہبیرہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
أجمعوا على أن اليمين منعقدة بالله، وبجميع أسمائه الحسنى، وبجميع صفات ذاته؛ كعزته، و جلاله، و علمه، وقوته، وقدرته، واستثني أبوحنيفة علم الله، فلم يره يمينا، وكذا حتى الله .
”اس بات پر امت مسلمہ کا اجماع سے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات، اس کے اسماء حسنی، اس کی تمام ذاتی صفات مثلاً، عزت، جلال، علم، قوت اور قدرت کی قسم منعقد ہو جاتی ہے۔ البتہ امام ابوحنیفہ سے اللہ تعالیٰ کے علم اور اللہ کے حق کی قسم کو مستثی کیا ہے کہ اس کی قسم نہیں ہوتی۔ “ [كتاب الإجماع، كما فى فتح الباري لابن حجر : 535/11]
اجماع امت ہی معتبر ہے، امام ابوحنیفہ کی انفرادی رائے اجماع امت کے مقابلے میں قابل قبول نہیں۔