قتل خطا کی دیت کیا ہے ؟
وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَضَى أَنَّ مَنْ قُتِلَ خَطَأً فَدِيَتُهُ مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ: ثَلَاثُونَ بِنْتُ مَخَاضٍ وَثَلَاثُونَ بَنتُ لَيُون، وَثَلَاثُونَ حِقَّةٌ، وَعَشَرُ بَنِي لبون ذَكَرٍ – [وَ] أَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُدَ مِنْ حَدِيثٍ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مَوسَى، وَقَدْ ويقا
عقبہ بن اوس عبد اللہ بن عمرو سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا جو غلطی سے قتل کر دیا جائے تو اس کی دیت سو اونٹ ہے تیس ایک سالہ اونٹ میں دو سالہ اونٹ اور تیس تین سالہ اونٹ اور دس دو سالہ نر اونٹ ابوداؤد نے محمد بن راشد کے حوالے سے روایت کیا اور اس نے سلیمان بن موسیٰ سے وہ دونوں اللہ ثقہ ہیں۔
تحقیق و تخریج:
حدیث حسن ہے۔
[ابوداؤد: 4541، نسائي: 42/8، 43، ابن ماجة: 2630]
فوائد:
قتل خطا میں بھی سو اونٹ دیت ہے۔
➋ قتل خطا میں دیت مغلظ نہیں ہے۔ بلکہ خفیف ہوتی ہے۔
➌ قتل خطا میں بھی دیت عاقلہ پر ہوتی ہے۔

[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے