تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ
سوال : ابن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ ایک صحابی نے لاعلمی میں ایک قبر پر خیمہ گاڑ لیا، اندر سے سورۃ ملک پڑھنے کی آواز آئی صاحب قبر نے اول سے آخر تک اس سورت کی تلاوت کی آپ نے رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر یہ واقعہ بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ سورت عذاب قبر روکنے والی ہے اور اس سے نجات دینے والی ہے (ترمذی) کیا یہ حدیث صحیح ہے؟
جواب : یہ روایت ترمذی شریف ابواب فضائل القرآن : باب ما جاء فی فضل سورۃ الملک(2890)اور مشکوٰۃ (2154) اور اثبات عذاب القبر للبیھقی (146) میں موجود ہے۔
امام بیہقی فرماتے ہیں :
«تفرد به يحيي بن عمرو بن مالك وهو ضعيف»
”اس کے بیان کرنے میں یحییٰ بن عمرو بن مالک متفرد ہے اور وہ ضعیف راوی ہے۔“
علامہ سیوطی نے اپنی تفسیر الدر المنثور (266/6) میں حاکم، ترمذی، ابن مردویہ، ابن نصر اور دلائل النبوۃ از بیہقی کے حوالے سے یہ روایت بیان کی ہے۔ نیز دیکھیں : [كتاب الروح ص/128، جامع الأصول 365/9، تحفة الذاكرين از شوكاني ص/272]
اس روایت کے راوی یحییٰ بن عمرو بن مالک النکری البصری کو امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ، امام ابوزرعہ، امام ابوداؤد، امام نسائی رحمہ اللہ اور دولابی نے ضعیف کہا ہے اور حماد بن زید نے کذب کی تہمت دی ہے۔
امام عقیلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ”اس کی روایت کی متابعت نہیں کی جاتی۔“
امام احمد فرماتے ہیں : ”یہ کوئی چیز نہیں ہے۔“
امام ساجی رحمہ اللہ کہتے ہیں : ”یہ منکر الحدیث ہے۔“
[تهذيب التهذيب 165/6، المغني فى الضعفاء 525/2، الجرح والتعديل 732/9، ميزان الاعتدال 399/4، الضعفاء الكبير 42/4]
لہٰذا یہ روایت صحیح نہیں ہے۔