قبروں پر اعمال پیش ہونا
تحریر: مولانا ابوالحسن مبشر احمد ربانی

سوال : مسند ابی داؤد طیالسی میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ تمہارے اعمال تمہارے رشتہ داروں اور قرابت داروں پر ان کی قبروں میں پیش کیے جاتے ہیں، پس اگر نیکیاں ہوں تو وہ خوش ہوتے ہیں اور اگر کچھ غیر صالح اعمال ہوں تو وہ کہتے ہیں : ’’ اے اللہ ! تو انہیں توفیق دے کہ وہ تیری اطاعت والے کام کریں۔ “ [مسند ابي داؤد طيالسي 1903 ، مسند احمد 3 / 165 ] کیا یہ روایت صحیح ہے اور ہمارے اعمال واقعتاً ہمارے رشتہ داروں پر ان کی قبروں میں پیش کیے جاتے ہیں ؟
جواب : مذکورہ بالا روایت صحیح نہیں ہے، انتہائی کمزور ہے، اس کی سند میں صلت بن دینار راوی کو امام احمد، امام یحییٰ بن معین، امام عبدالرحمن بن مہدی، امام بخاری، امام جوزجانی، امام دارقطنی اور امام نسائی وغیرہم نے ضیعف و متروک قرار دیا ہے، کسی بھی محدث نے اس کی توثیق نہیں کی۔ [ميزان الاعتدال : 1/ 318]

اسی طرح اس کی سند میں حسن راوی کی تدلیس بھی ہے لہٰذا یہ روایت کسی طرح بھی درست نہیں کہ ہمارے تما م اعمال پیش کیے جاتے ہیں۔

 

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے