فرعون کا موسیٰ علیہ السلام کی دعوت کا جادوگروں کے ذریعے مقابلہ
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

فرعون نے موسیٰ علیہ السلام کی دعوت کا جادوگروں کے ساتھ کیسے مقابلہ کیا

جواب :

الله تعالیٰ نے فرمایا:
«قَالُوا أَرْجِهْ وَأَخَاهُ وَأَرْسِلْ فِي الْمَدَائِنِ حَاشِرِينَ ‎ ﴿١١١﴾ ‏ يَأْتُوكَ بِكُلِّ سَاحِرٍ عَلِيمٍ ‎ ﴿١١٢﴾ » [الأعراف: 111، 112]
”انھوں نے کہا اسے اور اس کے بھائی کو موخر رکھ اور شہروں میں جمع کرنے والے بھیج دے۔ کہ وہ تیرے پاس ہر ماہر فن جادوگر لے آئیں۔“
«حشرينا» یعنی وہ لوگ جو تیرے لیے تمام ملکوں سے جادوگر اکٹھے کریں گے، جب کہ جادوگر اس زمانے میں عام تھے، کچھ لوگوں نے تو پختہ عقیدہ بنا لیا اور کچھ اس وہم میں مبتلا تھے کہ موسیٰ علیہ السلام کی لائی ہوئی چیز ان کے جادوگروں کی طرح ہی شعبده بازی ہے، اسی وجہ سے انھوں نے تمام جادوگروں کو جمع کیا۔ تاکہ وہ موسی کے معجزات کا مقابلہ کریں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے خبر دی اور فرمایا:
«قَالَ أَجِئْتَنَا لِتُخْرِجَنَا مِنْ أَرْضِنَا بِسِحْرِكَ يَا مُوسَىٰ ‎ ﴿٥٧﴾ ‏ فَلَنَأْتِيَنَّكَ بِسِحْرٍ مِّثْلِهِ فَاجْعَلْ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ مَوْعِدًا لَّا نُخْلِفُهُ نَحْنُ وَلَا أَنتَ مَكَانًا سُوًى ‎ ﴿٥٨﴾ ‏ قَالَ مَوْعِدُكُمْ يَوْمُ الزِّينَةِ وَأَن يُحْشَرَ النَّاسُ ضُحًى ‎ ﴿٥٩﴾ ‏ فَتَوَلَّىٰ فِرْعَوْنُ فَجَمَعَ كَيْدَهُ ثُمَّ أَتَىٰ ‎ ﴿٦٠﴾ » [طه: 57-60]
”کہا کیا تو ہمارے پاس اس لیے آیا ہے کہ ہمیں ہماری سرزمین سے اپنے جادو کے ذریعے نکال دے اے موسی! تو ہم بھی ہر صورت تیرے پاس اس جیسا جادو لائیں گے، پس تو ہمارے درمیان اور اپنے درمیان وعدے کا ایک وقت طے کر دے کہ نہ ہم اس کے خلاف کریں اور نہ تو، ایسی جگہ میں جو مساوی ہو۔ کہا تمھارے وعدے کا وقت زینت کا دن ہے اور یہ کہ لوگ دن چڑھے جمع کیے جائیں۔ پس فرعون واپس لوٹا، پس اس نے اپنے داؤ جمع کیے، پھر آ گیا۔“
«وَجَاءَ السَّحَرَةُ فِرْعَوْنَ قَالُوا إِنَّ لَنَا لَأَجْرًا إِن كُنَّا نَحْنُ الْغَالِبِينَ» [الأعراف: 113]
”اور جادوگر فرعون کے پاس آئے، انھوں نے کہا یقیناً ہمارے لیے ضرور کچھ صلہ ہوگا، اگر ہم ہی غالب ہوئے۔“
اللہ تعالیٰ اس کے بارے خبر دیتے ہیں جس پر فرعون اور اس کے ان جادوگروں نے، جن سے اس نے استدعا کی تھی، موسیٰ علیہ السلام کے مقابلے کے لیے باہم شرائط طے کی تھیں، اگر وہ موسی علیہ السلام پر غالب آ گئے تو وہ انھیں انعامات دے گا اور انھیں وہ کچھ دے گا جو انھوں نے چاہا اور وہ انھیں اپنے ہم مجلس اور مقربین میں شامل کرے گا، جب انھوں نے فرعون سے وثوق حاصل کر لیا تو کہنے لگے :
«قَالُوا يَا مُوسَىٰ إِمَّا أَن تُلْقِيَ وَإِمَّا أَن نَّكُونَ نَحْنُ الْمُلْقِينَ ‎ ﴿١١٥﴾» [الأعراف: 115]
”انھوں نے کہا : اے موسی! یا تو تو پھینکے، یا ہم ہی پھینکنے والے ہوں۔“

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے