عورت کے لیے چہرے کے پردے (نقاب) کا شرعی حکم
تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام

اسلامی شریعت میں عورت کے لیے چہرہ ڈھانپنے (نقاب) کا شرعی حکم

اسلامی شریعت میں عورت کے لیے چہرے کا پردہ (نقاب) کرنا واجب و لازم قرار دیا گیا ہے، خصوصاً اس وقت جب وہ اجنبی مردوں کے سامنے آئے یا فتنے کا خدشہ ہو۔ اس مسئلے پر قرآن مجید، احادیثِ صحیحہ، صحابہ کرامؓ کے اجماعی عمل اور فقہاءِ امت کے اقوال سے روشن دلائل موجود ہیں۔

✅ خلاصۂ شرعی حکم:

  • عورت کے لیے اجنبی مردوں کے سامنے چہرے کا پردہ کرنا واجب ہے۔

🔹 1. قرآن مجید سے دلائل

◼️ سورۃ الأحزاب – آیت 59:

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ ٱلْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَـٰبِيبِهِنَّ…

📚 *\[القرآن 33:59]*

ترجمہ:

"اے نبی! اپنی بیویوں، بیٹیوں اور مؤمن عورتوں سے فرما دیں کہ وہ اپنی چادریں اپنے اوپر لٹکا لیا کریں۔”

✅ تفسیر ابن عباسؓ:

تُغَطِّي وَجْهَهَا إِذَا خَرَجَتْ

(یعنی: جب وہ باہر نکلے تو اپنے چہرے کو ڈھانپ لے)

📚 *\[تفسیر الطبری 22/33، الدر المنثور]*

🔹 2. احادیثِ صحیحہ سے دلائل

◼️ حدیث: احرام کی حالت میں نقاب منع

لَا تَنْتَقِبُ الْمَرْأَةُ الْمُحْرِمَةُ

"محرم عورت نقاب نہ پہنے۔”

📚 *\[صحیح بخاری: 1838]*

📌 اس حدیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ عام حالات میں عورتیں نقاب پہنتی تھیں، اسی لیے حالتِ احرام میں ان کو اس عمل سے روکا گیا۔

🔹 3. عملِ صحابہ و اجماع

✅ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول:

"جب صفوان رضی اللہ عنہ نے مجھے دیکھا، تو میں نے فوراً فَخَمَّرْتُ وَجْهِي بِجِلْبَابِي (اپنے چہرے کو اپنی چادر سے ڈھانپ لیا)”

📚 *\[صحیح بخاری: 4750]*

📌 صحابیاتؓ عام طور پر نقاب پہنتی تھیں، اور یہ بات سیرت اور حدیث کی کتب سے متواتر طور پر ثابت ہے۔

🔹 4. ائمہ اربعہ کا مؤقف

◼️ امام شافعیؒ:

عورت کے لیے اجنبی مردوں کے سامنے چہرے کا پردہ کرنا فرض ہے۔

📚 *\[کتاب الأم، ج 6]*

◼️ امام احمد بن حنبلؒ:

عورت کا پورا جسم ستر ہے، حتیٰ کہ اس کا ناخن بھی۔

📚 *\[الإنصاف للمرداوی: 1/452]*

◼️ امام مالکؒ اور امام ابو حنیفہؒ:

اگر فتنے کا خوف ہو یا عورت عوامی مقام پر ہو، تو چہرے کا پردہ کرنا واجب ہے۔

✅ اجماعی مؤقف (جمہور علماء)

🔸 علامہ ابن تیمیہؒ:

"جب فتنے کا اندیشہ ہو، یا عورت خوبصورت ہو، تو چہرے کا پردہ واجب ہے۔”

📚 *\[الفتاوى الكبرى: 5/523]*

🔸 علامہ ابن القیمؒ:

"ازواجِ مطہراتؓ اور صحابیاتؓ کا عمل یہی تھا کہ وہ چہرہ چھپاتی تھیں۔”

📚 *\[اعلام الموقعين: 2/39]*

✅ نتیجہ:

عورت کے لیے چہرے کا پردہ (نقاب) کرنا شرعی طور پر واجب ہے، خاص طور پر ان صورتوں میں:

  • جب اجنبی مرد موجود ہوں
  • فتنے کا اندیشہ ہو
  • باہر نکلنا یا سوشل و عوامی مقامات پر جانا ہو

یہی رائے جمہور فقہاء، مفسرین، اور محدثین کی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1