سوال :
عورت کے لئے ایسا جائز میدان عمل کون سا ہے جس میں وہ اپنی دینی تعلیمات کی مخالفت کے بغیر کام کر سکے ؟
جواب :
عورتوں کا میدان عمل وہ ہے جو صرف عورتوں کے ساتھ مخصوص ہو، مثلاً تعلیم البنات کا شعبہ، اس کا یہ عمل فنی ہو یا اداری۔ اسی طرح وہ گھر میں کام کاج کر سکتی ہے۔ مثلاً خواتین کے کپڑے سینا وغیرہ وغیرہ۔ باقی رہا عورت کا ایسے شعبوں میں کام کرتا جو مردوں کے ساتھ مخصوص ہیں تو اس کا وہاں کام کرنا جائز نہیں ہے، اس سے مرد و زن کا باہم اختلاط ہوتا ہے جو کہ بہت بڑا فتنہ ہے اس سے بچنا ضروری ہے۔ ہمیں اس بات کا علم ہونا چاہیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
ما تركت بعدى فتنة أضر على الرجال من النساء، وإن أول فتنة بني إسرائيل كانت فى النساء [ متفق عليه – مسلم و كتاب الذكر والدعاء ]
”میں نے اپنے بعد مردوں کے لئے عورتوں سے بڑھ کر خطرناک کوئی فتنہ نہیں چھوڑا۔ بنی اسرائیل کا فتنہ عورتوں کی وجہ سے تھا۔“
ہر شخص کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے گھر والوں کو ہر حالت میں فتنہ کے اسباب اور اس کے مقامات سے بچائے۔
[شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ]