عورت کا محرم کے بغیر مرد ڈاکٹر کے پاس جانا
تحریر: فتویٰ علمائے حرمین

سوال: اسلام ایک باشرع عورت کے مرد ڈاکٹر کے پاس جانے پر کیا حکم لگاتا ہے جبکہ ڈاکٹر معاینہ کی غرض سے اس کے جسم کا صرف وہی حصہ دیکھے جہاں پر بیماری ہوتی ہے ، اور اگر اس عورت کا محرم بھی ہو مگر وہ اس کے ساتھ جانا نہیں چاہتا؟
جواب: اگر مرد ڈاکٹر کے پاس سفر کر کے جانا پڑتا ہے تو عورت کا محرم کے بغیر اکیلے جانا بلا ضرورت جائز نہیں ہے ۔ اور اگر سفر کر کے ڈاکٹر کے پاس نہیں جانا پڑتا تو ان شاء اللہ اس میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ جب عورت کو علاج کے لیے لیڈی ڈاکٹر میسر نہ ہو ، کیونکہ عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگوں میں جاتی تھیں اور وہاں پر زخمیوں کی مرہم پٹی اور بیماروں کو دوائی وغیرہ پلانے کا کام کرتی تھیں ۔ لہٰذا اب بھی اگر (مرد کو عورت سے اور عورت کو مرد سے علاج کروانے کی) کوئی ایسی ضرورت ہو تو ان شاء اس میں کوئی حرج نہیں ۔
اور اگر عورت کو علاج اور معاینہ کی غرض سے مرد ڈاکٹر سے خلوت و تنہائی اختیار کرنا پڑتی ہے تو اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث سے راہنمائی لینا چاہیے ۔
لا يخلون رجل بامرأة إلا مع ذي محرم [صحيح البخاري ، رقم الحديث 4935 صحيح مسلم ، رقم الحديث 1341]
”کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ اس کے محر م کی موجودگی کے بغیر خلوت اختیار نہ کرے ۔“ والله المستعان(مقبل بن ہادی الوا دی رحمہ اللہ )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!