شریعت اسلامیہ میں بار بار جرم کرنے کا مفہوم
بلاشبہ نافرمانی کا تکرار اور بار بار گناہ کا ارتکا ب کرنا اللہ تعالیٰ کے حکم کو سنجیدگی سے نہ لینے، محرمات کو ہلکا سمجھنے، اللہ تعالیٰ کے خوف کی کمی اور اس کے دیکھنے اور ہر وقت نگرانی کرنے کو ذہن میں نہ رکھنے پر دلالت کرتا ہے۔ اس سے ایمان کم ہو جاتا اور ضمیر میں گناہ محسوس کرنے کا احساس کمزور ہو جاتا ہے۔ اس کا علاج حسب ذیل ہے:
(1) اہل علم و دین اور مبلغین کے وعظ ونصیحت پر مشتمل خطابات سننا، خصوصاً ان علما کی تقاریر سننا جو مخلص ہو کر وعظ ونصیحت کریں۔
(2) قرآن کریم کی بکثرت اور تدبر کے ساتھ تلاوت کرنا، حضور قلب کے ساتھ دنیا و آخرت میں عذاب اور سزا کی یاد دہانی کروانے والی آیات پر غور و فکر کرنا اور جو کہا یا سنا جائے اس میں تامل کرنا۔
(3) تمام حالات میں اللہ تعالیٰ کے دیکھنے اور نگرانی کرنے کو ذہن میں ہر وقت حاضر رکھنا، یہ دل میں اس کی تعظیم اور اس کے اوامر و نواہی کی عظمت کا احساس پیدا کرنے کا موثر ترین ذریعہ ہے۔
(4) جب اس سے گناہ سرزد ہو جائے، اللہ کی طرف دوڑ کر آئے، پشیمان ہو، توبہ و استغفار کرے، اللہ کی طرف رجوع کرنے اور اس کو ناراض کرنے والے ہر کام سے دور رہنے کا عزم کرے۔ یہ اور ان جیسے دیگر اقدامات توبہ اور حرام کاموں سے دوری کا سبب بنتے ہیں۔
[ابن جبرين الله: 15/6]