شرعی دم کی کیا شرائط ہیں

تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

301۔ /شرعی دم کی کیا شرائط ہیں ؟
جواب :
امام ابن حجر رحمہ اللہ نے فرمایا کہ شرعی دم کی تین شرائط ہیں:
➊ وہ الله کی کلام یا اس کے اسما و صفات کے ساتھ ہو۔
➋ وہ عربی زبان یا ایسی زبان میں ہو جس کا معنی معروف ہو۔
➌ عقیدہ یہ ہو کہ ہم بذات خود موثر نہیں، بلکہ اس میں اثر اللہ کی طرف سے ہے۔
امام ابن التین رحمہ اللہ نے فرمایا کہ معوذات اور ان کے علاوہ اللہ کے اسما کے ساتھ دم کرنا روحانی علاج ہے۔
——————

302۔ کیا کوئی غیر شرعی دم بھی ہے ؟
جواب :
شیخ الاسلام رحمہ اللہ نے فرمایا:
”شیاطین کے خلاف استعانت غير معروف المعنی کلام یا تحریر کے ساتھ کرنا غیر شرعی امر ہے۔“
اسی طرح سے جو کام دجال لوگ جو کہتے ہیں تیرا نام، تیری ماں کا نام، اثر، لباس اور کتاب وغیرہ کھولنا، کرتے ہیں غیر شری دم ہے۔
——————

303۔ قرآن کو ترک کرنے کی کون کون سی صورتیں ہیں ؟
جواب :
قرآن کو ترک کرنے کی کئی صورتیں ہیں:
➊ اس کے سماع و ایمان اور اس کی طرف میلان کو چھوڑ دینا۔
➋ اسے پڑھنے اور اس پر ایمان لانے کے باوجود اس پر عمل نہ کرنا اور اس کے حلال و حرام سے واقفیت حاصل نہ کرنا۔
➌ اصول دین میں اس کو حاکم ماننے اور اس کی طرف فیصلہ لے جانے کو چھوڑنا۔
➍ اس کی سمجھ اور تدبر کو چھوڑنا۔
➎ دل کی جملہ امراض اور اس کی ادویات میں اس کے ساتھ دوا و شفا حاصل کرنے کو چھوڑنا۔
——————

304۔ کیا ابلیس جہنم میں داخل ہو گا ؟
جواب :
روز قیامت ابلیس کہے گا :
«وَقَالَ الشَّيْطَانُ لَمَّا قُضِيَ الْأَمْرُ إِنَّ اللَّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدتُّكُمْ فَأَخْلَفْتُكُمْ ۖ وَمَا كَانَ لِيَ عَلَيْكُم مِّن سُلْطَانٍ إِلَّا أَن دَعَوْتُكُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِي ۖ فَلَا تَلُومُونِي وَلُومُوا أَنفُسَكُم ۖ مَّا أَنَا بِمُصْرِخِكُمْ وَمَا أَنتُم بِمُصْرِخِيَّ ۖ إِنِّي كَفَرْتُ بِمَا أَشْرَكْتُمُونِ مِن قَبْلُ ۗ إِنَّ الظَّالِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ‎ ﴿٢٢﴾ » ‏
”اور شیطان کہے گا، جب سارے کام کا فیصلہ کر دیا جائے گا کہ بے شک اللہ نے تم سے وعدہ کیا، سچا وعدہ اور میں نے تم سے وعدہ کیا تو میں نے تم سے خلاف ورزی کی اور میرا تم پر کوئی غلبہ نہ تھا، سوائے اس کے کہ میں نے تمھیں بلایا تو تم نے میرا کہنا مان لیا، اب مجھے ملامت نہ کرو اور اپنے آپ کو ملامت کرو، نہ میں تمھاری فریاد کو پہنچنے والا ہوں اور نہ تم میری فریاد کو پہنچنے والے ہو، بے شک میں اس کا انکار کرتا ہوں جو تم نے مجھے اس سے پہلے شریک بنایا۔ یقیناً جو لوگ ظالم ہیں انھی کے لیے دردناک عذاب ہے۔“ [إبراهيم: 122]
اللہ اکبر! یہ وہ انجام ہے جسے شیطان پہنچا ہے۔
——————

305۔ جن کے لمس سے بچنے کے لیے آپ کیا وصیتیں فرمائیں گے ؟
جواب :
➊ دن رات باوضو رہنے کی کوشش کریں، وضو ٹوٹتے ہی اٹھ کھڑے ہوں اور نیا وضو کریں۔
➋ تمام اوقات میں ہر ہیئت اور حالت میں اللہ کے ذکر سے اپنی زبان کر تر رکھیں۔
➌ موسیقی سے بچیں۔ اپنی نظر، زبان اور جوارح کی حفاظت کریں۔ خیر کی بات کریں یا پھر خاموش رہیں۔ اختلاط سے اجتناب کریں، قرآن کو لازم پکڑیں، اس کے ساتھ اپنی زبان کو تر اور دل کو کشادہ رکھیں۔
➍ اندھیری جگہوں، سوراخوں اور شیاطین کے مساکن میں بول و براز سے پرہیز کریں، گرم پانی وغیرہ کو اللہ کا ذکر کیے بغیر نہ بہائیں۔ حمامات سے پرہیز کریں اور بوقت ضرورت ادب کی رعایت رکھتے ہوئے جائیں اور وہ دعائیں پڑھ کر جائیں جو قضائے حاجت سے متعلقہ ہیں۔
➎ کسی بھاری چیز کو اللہ کے ذکر کے بغیر نہ پھینکیں۔
➏ سورج کے غروب ہونے کے وقت بچوں کو باہر نہ جانے دیں۔
➐ اندھیری جگہوں اور ویران جگہوں کی طرف رات کے وقت نہ جائیں، ان سے لازماً دور رہیں، نہ رونے کے لیے جائیں نہ چیخنے اور نہ غم کھانے نہ سخت غصے کی وجہ سے۔ ہر تین دنوں میں سورت بقرہ کا پڑھنا یا سننا اپنے اوپر لازم کر لیں۔
➑ اپنے گھر کو مورتیوں، تصویروں اور کتوں سے پاک رکھیں۔
——————

306۔ دجال کون لوگ ہیں ؟
جواب :
جو یہ کام کرتے ہوں :
➊ لباس کا اثر۔
➋ نجوم کاعلم۔
➌ ہتھیلی پڑھنا۔
➍ سریانی طریقے۔
➎ مقناطیسی تنویم۔
➏ کتاب کھولنا۔
➐ پیالہ پڑھنا۔
——————

307۔ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنات سے متاثر شخص کا علاج ثابت ہے ؟
جواب :
ہاں، عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے طائف پر عامل بنایا، مجھے میری نماز میں کوئی چیز (وسوسہ) پیش آ ئی، یہاں تک کہ مجھے اتنا بھی علم نہ ہوتا کہ میں نے کتنی نماز پڑھی ہے۔ پھر جب میں نے یہ معاملہ دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رخت سفر باندھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ابو العاص کے بیٹے ؟ میں نے کہا: جی اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کیسے آئے؟ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! مجھے میری نمازوں میں کوئی چیز لاحق ہوتی ہے اور مجھے پتا نہیں چلتا کہ کتنی نماز پڑھی ہے؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«ذاك الشيطان، أدنه فدنوت منه فجلست على صدر قدمي قال: فضرب صدري بيده وتفل فى فمي وقال: أخرج عدو الله ففعل ذلك ثلاث مرات، ثم قال: الحق بعملك »
”یہ شیطان ہے، تم میرے قریب ہو جاؤ، پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہوا اور اپنے قدموں پر ہی بیٹھ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر اپنا ہاتھ مارا اور میرے منہ میں تھتکارا اور کہا : نکل جا! اللہ کے دشمن۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کام تین بار کیا، پھر فرمایا: جاؤ اپنے کام میں مشغول ہو جاو۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم ! اس کے بعد مجھے اس چیز کا احساس تک نہ ہوا۔“ [سنن ابن ماجه، كتاب الطب، رقم الحديث 46 باب الفزع والدرق و ما يتعوذ منه.]
بوصیری نے الزوائد میں کہا : اس کی سند صحیح ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں۔ امام حاکم نے اسے روایت کیا اور کہا کہ یہ حدیث صحیح سند والی ہے۔
——————

308۔ جن کے انسان کو پچھاڑنے (تکلیف دینے) کے اسباب کیا ہیں۔ ؟
جواب :
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اسباب صرع یہ ہیں :
➊ یہ شہوت، خواہشات اور عشق کی وجہ سے ہوتا ہے، جیسے انسان کے لیے جن کے ساتھ اتفاق ہو اور کبھی انس و جن باہم مباشرت کرتے ہیں اور ان کے درمیان اولاد پیدا ہوتی ہے۔
➋ بغض رکھنا اور حد سے تجاوز کرنا، مثلاً یہ کہ کوئی انسان ان کو تکلیف دے یا جن یہ سمجھ بیٹھیں کہ انسانوں نے قصداً انھیں تکلیف دی ہے۔ یا ان پر پیشاب کر کے یا ان پر گرم پانی ڈال کر یا ان کے کسی فرد کو قتل کر کے۔ اگرچہ انسان اس سے ناواقف ہوتا ہے۔ لیکن جن میں ظلم و جہالت ہوتی ہے اور وہ بدلے میں حد سے زیادہ سزا دے دیتے ہیں۔
➌ ان کے ساتھ فضول حرکتیں اور شرارتیں کرنا، جیسے بعض بے وقوف انسان کرتے ہیں۔
——————

309۔ جب مجھے کوئی چیز اچھی لگے تو میں کیا کہوں ؟
جواب :
آپ کہیں :
«بسم الله، ما شاء الله، اللهم بارك له، اللهم زده »
اللہ کے نام کے ساتھ، جو اللہ نے چاہا۔ اے اللہ! اس کے لیے برکت کر۔ اے اللہ! اس کو زیادہ دے۔“
——————

310۔ جادو کی علامات کیا ہیں ؟
جواب :
نیند کی کمی یا کثرت، پسینہ یا تری، پیشاب کثرت سے آنا، شہوت کی کمزوری پورے جسم یا بعض اعضا کا سن ہو جانا۔
——————

اس تحریر کو اب تک 17 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply