254۔ اس آیت ﴿وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّیَاطِینُ عَلَى مُلْکِ سُلَیْمَانَ﴾ کا سبب نزول کیا ہے ؟
جواب :
«وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَانَ ۖ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ ۚ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ ۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ ۚ وَمَا هُم بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ ۚ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ۚ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنفُسَهُمْ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ ﴿١٠٢﴾ »
”اور وہ اس چیز کے پیچھے لگ گئے جو شیاطین سلیمان کے عہد حکومت میں پڑھتے تھے اور سلیمان نے کفر نہیں کیا اور لیکن شیطانوں نے کفر کیا کہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور (وہ اس چیز کے پیچھے لگ گئے) جو بابل میں دو فرشتوں ہاروت اور ماروت پر اتاری گئی، حالانکہ وہ دونوں کسی ایک کو نہیں سکھاتے تھے، یہاں تک کہ کہتے ہم تو محض ایک آزمائش ہیں، سو تو کفر نہ کر۔ پھر وہ ان دونوں سے وہ چیز سیکھتے جس کے ساتھ وہ مرد اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیتے اور وہ اس کے ساتھ ہرگز کسی کو نقصان پہنچانے والے نہ تھے مگر اللہ کے اذن کے ساتھ۔ اور وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو انھیں نقصان پہنچاتی اور انھیں فائدہ نہ دیتی تھی۔ حالانکہ بلاشبہ یقیناً وہ جان چکے تھے کہ جس نے اسے خریدا آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں اور بےشک بری ہے وہ چیز جس کے بدلے انھوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈالا۔ کاش! وہ جانتے ہوتے۔“ [البقرة: 102]
سبب نزول : یہودی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے تورات کی کسی بھی چیز کے بارے پوچھتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم جواب دے دیتے، پھر انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جادو کے بارے میں سوال کیا تو یہ آیت نازل ہوئی۔
یہ امام ابو العالیہ کا قول ہے۔
ایک دوسرا قول یہ ہے کہ جب سلیمان علیہ السلام کا قرآن میں ذکر ہوا تو مدینے کے یہودی کہنے لگے: کیا تمہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر تعجب نہیں ہوتا، جو یہ گمان کرتے ہیں کہ داود علیہ السلام کا بیٹا بھی تھا؟ اللہ کی قسم ! وہ تو صرف جادوگر تھا۔ اس کے جواب میں یہ آیت نازل ہوئی۔
یہ امام ابن اسحاق سے ”الجامع لأحکام القرآن“، میں منقول ہے۔ [زاد المسير 122/1]