سجدۂ تلاوت کا حکم اور اہمیت
فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال :

اگر میں سجدہ والی آیت پڑھوں تو کیا مجھ پر سجدۂ تلاوت واجب ہے ؟

جواب :

سجدہ تلاوت سنت مؤکدہ ہے۔ اس کا چھوڑنا مناسب نہیں، جب انسان سجدے والی آیت کی تلاوت کرے تو چاہے وہ زبانی پڑھ رہا ہو یا قرآن مجید دیکھ کر، نماز کے اندر ہو یا باہر، ہر حالت میں اسے سجدۃ تلاوت کرنا چاہئیے۔
سجدہ تلاوت اس طرح ضروری نہیں ہے کہ اس کے چھوڑنے سے انسان گناہ گار ہو جائے کیونکہ امیر المؤمنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ آپ نے منبر پر سورۂ نخل کی سجدے والی آیت تلاوت فرمائی، پھر نیچے اترے اور سجدہ تلاوت کیا۔ پھر اس آیت کی تلاوت دوسرے جمعہ کو فرمائی لیکن سجدہ نہ کیا۔ پھر فرمایا ”اللہ تعالیٰ نے ہم پر سجدۂ تلاوت فرض نہیں کیا مگر یہ کہ ہم چاہیں“ آپ نے سب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی موجودگی میں یہ کام کیا۔ نیز یہ بھی ثابت ہے کہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سورۂ نجم سے سجدہ والی آیت تلاوت کی اور سجدہ نہ کیا، اگر سجدۂ تلاوت واجب ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے سجدہ کرنے کا حکم فرماتے۔
پس سجدہ تلاوت سنت مؤکدہ ہے، اس کا نہ چھوڑنا افضل ہے۔ حتیٰ کہ ممنوع اوقات مثلاً فجر یا عصر (کی نماز) کے بعد بھی یہ سجدہ کیا جا سکتا ہے، کیونکہ اس سجدے کا ایک سبب ہے اور سبب والی نماز ممنوعہ اوقات میں ادا کی جا سکتی ہے، مثلاً سجدۂ تلاوت اور تحیۃ المسجد وغیرہ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے