دوران وضو ہر ہر عضو کے لیے الگ الگ دعا پڑھنے کی شرعی حیثیت

تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری حفظ اللہ

سوال :

بعض لوگ دوران وضو ہر ہر عضو کے لیے الگ الگ دعا پڑھتے ہیں، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟

جواب :

دورانِ وضو ہر ہر عضو کے لیے ذکر و دُعا ثابت نہیں، اگرچہ بعض الناس نے اپنی کتابوں میں بغیر دلیل کے یہ اذکار درج کیے ہیں۔ یہ ایجادِ دین، یعنی بدعت ہے۔ اس بارے میں :
◈ حافظ نووی رحمہ اللہ (631۔ 676ھ) فرماتے ہیں :

وَأَمَّا الدُّعَاءِ عَلٰي أَعْضَاءِ الْوُضُوءِ، فَلَمْ يَجِئْ فِيهِ شَيْءٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .

”وضو کے ہر ہر عضو پر دُعائیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔ “

[ الأذكار، ص : 70 ]

◈ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ (691۔ 751ھ) اسے بدعت قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں :

وَأَمَّا الْأَذْكَارُ الَّتِيْ يَقُولُهَا الْعَامَّةُ عَلَي الْوُضُوءِ، عِنْدَ كُلِّ وَضُوءٍ، فَلَا أَصْلَ لَهَا، عَنْ رَّسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا عَنْ أَحَدٍ مِّنَ الصَّحَابَةِ، وَالتَّابِعِينَ، وَلَا الْأَئِمَّةُ الْأَرْبَعَةِ، وَفِيهَا حَدِيثٌ كَذِبٌ عَلٰي رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .

”وضو کے ہر ہر عضو کو دھوتے وقت عوام الناس جو اذکار پڑھتے ہیں، ان کا ثبوت نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے، نہ صحابہ وتابعین اور ائمہ اربعہ سے۔ اس بارے میں ایک جھوٹی حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کی گئی ہے۔ “

[ الوابل الصيّب، ص : 384 ]

البتہ وضو سے پہلے ’بسم اللہ‘ اور وضو کے بعد اذکار ثابت ہیں۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ انہی کو یاد کریں اور پڑھیں تاکہ دین ودنیا کی بھلائیاں سمیٹ سکیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
لنکڈان
ٹیلی گرام
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: