سوال : کیا خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ممکن ہے؟
جواب : خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ممکن ہے۔
❀ صحیح بخاری میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ جس نے مجھے نیند میں دیکھا، اس نے یقیناً مجھے دیکھا کیونکہ شیطان میری شکل نہیں بنا سکتا۔“ [بخاري، كتاب الجنائز : باب الدخول على الميت بعد الموت 1244 ]
❀ اور صحیح بخاری ہی میں : سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ جس نے مجھے خواب میں دیکھا، وہ مجھے بیداری میں دیکھے گا اور شیطان میری صورت نہیں بن سکتا۔ ’’ [ بخاري، كتاب التعبير : باب من رئي النبى فى المنام : 6993 ]
↰ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث کے ساتھ تعبیر کے مشہور تابعی امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ کی وضاحت نقل فرمائی ہے کہ یہ اس وقت ہے جب وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں دیکھے۔
↰ فتح الباری میں ہے کہ جب کوئی شخص محمد بن سیرین سے بیان کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے تو وہ فرماتے : ’’ تم نے جسے دیکھا ہے، اس کی شکل بیان کرو۔“ اگر وہ ایسی صورت بیان کرتا جسے وہ نہ پہنچانتے تو فرماتے : ’’ تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا۔“
↰ اس لیے خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت صحابہ کرام رضی اللہ عنہ میں سے کسی کو ہو تو اس نے یقیناً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو دیکھا کیونکہ شیطان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت اختیار نہیں کر سکتا اور چونکہ صحابی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچانتا بھی ہے، وہ یقین سے کہہ سکتا ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے۔ لیکن جس شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہی نہیں، وہ یقین کے ساتھ کیسے کہہ سکتا ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ؟ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں اجنبی لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پہچان کے لیے بعض اوقات پوچھنا پڑتا تھا کہ آپ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ؟
❀ صحیح بخاری میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ’’ ایک دفعہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی اونٹ پر آیا، اسے مسجد میں بٹھایا، اس کا گھٹنا باندھا اور پھر کہنے لگا : ’’ تم میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کون ہیں ؟“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کے درمیان ٹیک لگا کر بیٹھے تھے، ہم نے کہا: ’’ یہ سفید تکیہ لگانے والے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔“ پھر اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہو کر کئی سوالات کیے“۔ [بخاري، كتاب العلم : باب القراء و العرض على المحدث 63 ]
❀ سنن ابی داؤد میں سیدنا ابوذر اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے صحیح روایت ہے، فرماتے ہیں : ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے درمیان بیٹھتے، کوئی اجنبی آتا تو پوچھنے کے بغیر معلوم نہ کر سکتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے کون ہیں ؟ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ ہم آپ کے لیے بیٹھنے کی جگہ بنا دیتے ہیں کہ کہ کوئی اجنبی آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچان لے۔ تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مٹی کا ایک چبوترہ سا بنا دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھتے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد بیٹھتے تھے۔“ [ابوداؤد، كتاب السنة : باب فى القدر 4698 ]
↰ سیرت ابن ہشام میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ کیلئے ہجرت کر کے قبا پہنچے تو بنو عمرو بن عوف کے ہاں ٹھہرے۔ اس موقع پر انصار کے جن لوگوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو نہیں دیکھا تھا، وہ ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ کر سلام کرتے تھے۔ جب سایہ ہٹ گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر دھوپ پڑنے لگی تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی چادر کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سایہ کیا۔ اس وقت لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچانا۔“
↰ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پہچاننے والے کسی دوسرے کے متعلق خیال کر سکتے ہیں کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں تو خواب میں بھی اس کا امکان ہے۔ البتہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے علاوہ کوئی شخص اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حلیے میں دیکھے جو صحیح احادیث میں آیا ہے تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے۔
↰ لیکن اگر وہ کوئی اور صورت دیکھے یا کوئی ایسا شخص دیکھے جو اسے خلاف شرعیت کسی کام کا حکم دے رہا ہو یا ایسا کام کر رہا ہو جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے شایان شان نہیں تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت قرار نہیں دیا جا سکتا۔ شیطان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل نہیں بن سکتا مگر یہ بات نہیں کی کہ وہ کسی اور شکل میں آ کر جھوٹ بھی نہیں کر بول سکتا۔ اس دور کے شیطان مرزا دجال نے دعویٰ کیا تھا : منم مسيح و محمد كه مجتبي باشد ”میں مسیح ہوں اور محمد مجتبیٰ ہوں“
↰ خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت حاصل کر نے کے لیے لوگوں نے بہت سے وظائف اور طریقے گھڑے ہیں جب کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں۔ اس کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ خلوص دل سے اللہ تعالیٰ سےدعا کی جائے۔ اگر قبولیت کے اوقات میں دعا کی جائے تو امید اور زیادہ ہو جاتی ہے۔ دوسرے انبیاء کی زیارت بھی اللہ تعالیٰ جسے کرانا چاہے کرا سکتا ہے۔
ایک تبصرہ
بہت اچھی وضاحت کی آپ نے
اللہ آپ کو نہ صرف اس زندگی بلکہ فیصلے کے دن پر بھی برکت دے