حیض اور استحاضہ کے مشتبہ خون کا حکم: شرعی اصول
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

مشتبہ خون کا حکم

سوال :

جب عورت پر خون مشتبہ ہو جائے اور وہ تمیز نہ کر پائے کہ وہ حیض کا خون ہے یا استحاضہ کا یا کوئی اور خون ہے تو وہ اس کو کیا شمار کرے

جواب :

عورت سے خارج ہونے والے خون میں اصل تو یہ ہے کہ وہ خون حیض ہو الا یہ کہ واضح ہو کہ وہ استحاضہ کا خون ہے ، سو اس بنا پر جب تک یہ واضح نہ ہو کہ وہ استحاضہ کا خون ہے عورت اس کو حیض کا خون ہی شمار کرے ۔
(محمد بن صالح العثمین رحمہ اللہ)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے