حقوق العباد
تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ

الظُّلْمُ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
” ظلم قیامت کے دن کئی طرح کی تاریکیاں ثابت ہو گا۔ “ [صحيح بخاري/المظالم : 2447]
فوائد :
ظلم کرنے سے کئی ایک تاریکیاں اس طرح ہوں گی کہ ایک تو کسی کا حق، ناحق طریقہ سے لیا، دوسرے وہ اللہ کی مخالفت کر کے اس کے مقابلے پر اتر آیا۔ یہ گناہ دوسرے گناہوں سے بہت زیادہ سنگین ہے۔ اس لئے ظالم کو چاہئے کہ وہ اپنے کئے ہوئے مظالم کی دنیا میں ہی کوئی تلافی کی صورت پیدا کرے بصورت دیگر قیامت کے دن معاملہ بہت بھیانک صورت اختیار کر جائے گا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
”جس نے دنیا میں کسی دوسرے کی عزت یا کسی اور چیز پر ظلم کیا ہو وہ اس سے آج ہی معاف کرا لے پہلے اس سے کہ وہ دن آئے جس میں درہم و دینار نہیں ہوں گے، پھر اگر ظالم کا کوئی نیک عمل ہو گا تو اس کے ظلم کی مقدار، اس سے لیا جائے گا، اگر اس کی نیکیاں نہ ہوئیں تو مظلوم کے گناہ ظالم کے کھاتے میں ڈال دئیے جائیں گے۔“ [صحيح بخاري/المظالم : 2429]
اس امر کی مزید وضاحت درج ذیل حدیث سے ہوتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”میری امت کا مفلس وہ انسان ہو گا جو قیامت کے دن نماز، روزہ، زکوٰۃ وغیرہ لے کر آئے گا لیکن وہ ان نیکیوں کے ساتھ ساتھ مختلف جرائم کا بھی مرتکب ہوا ہو گا۔ یعنی کسی کو گالی دی، کسی پر بہتان باندھا، کسی کا مال کھایا، کسی کا خون بہایا اور کسی کو مارا پیٹا، چنانچہ ان مظلوموں کو ظالم کی نیکیاں تقسیم کر دی جائیں گی، اگر اس کی نیکیاں ختم ہو گئیں اور اس کے ذمے لوگوں کے حقوق اب باقی رہے تو مظلوموں کے گناہ اس پر لاد دیئے جائیں گے بالآخر اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ “ [صحيح مسلم/البرو الصله : 2581]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے