حرم کے کبوتر غار ثور کے کبوتروں کی نسل ہے
تالیف: حافظ محمد انور زاہد حفظ اللہ

ابونعیم کہتے ہیں : ابو مصعب رضی اللہ عنہ کہتے میں نے انس بن مالک زید بن ارقم اور مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہم کی صحبت حاصل کی ہے اور تینوں سے یہ حدیث سنی ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غار کے اندر تشریف لے گئے تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے غار کے دہانے پر ایک درخت اگ آیا جس نے غار کا منہ ڈھانپ دیا اور حکم خداوندی سے دو جنگلی کبوتروں نے وہاں گھونسلہ بنا دیا۔
ادھر قریش کے کچھ نوجوان جن میں ہر قبیلے سے ایک ایک فرد شامل تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں ڈنڈے نیزے اور تلواریں لے کر نکلے اور جستجو کرتے ہوئے غار کے قریب پہنچ گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کا فاصلہ صرف چالیس گز رہ گیا۔
ایسے میں ان میں سے ایک نے غار کی طرف دیکھ کر کہا مجھے غار کے دہانے پر کبوتروں کا گھونسلہ نظر آ رہا ہے۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ اس میں کبھی کوئی شخص داخل نہیں ہوا۔ (ورنہ یہ گھونسلہ ٹوٹ پھوٹ جاتا) نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کی بات سن لی اور جان لیا کہ اللہ تعالٰی نے ان کبوتروں کے ذریعے ہماری حفاظت فرمائی ہے۔
چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرمائی : اللہ سے ان کے لیے خیر مانگی اور ان کے اس عمل کی بہترین جزا مقرر فرما دی اس لیے ان کی نسل حرم کعبہ میں رہتی ہے۔

تحقیق الحدیث :

اسناده ضعيف .

[دلائل النبوة لابي نعيم اصفهاني ص : 294 مترجم. الطبقات الكبرىٰ 229/1 كشف الا ستار للهيشمي 299/2 -30]
اس روایت کی تمام اسناد ضعیف ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے