بخار نے حضورﷺ سے اجازت طلب کی

تالیف: حافظ محمد انور زاہد حفظ اللہ

بخار نے حضور سے اجازت طلب کی
ابو عثمان نہدی سیدنا سلیمان فارسی سے روایت کرتے ہیں کہ بخار نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی آپ نے پوچھا تو کون ہے۔ اس نے کہا میرا نام بخار ہے میں جسم کو دبلا کر دیتا ہوں اور خون چوس لیتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تو اہل قبا کے پاس چلا جا بخار قبا بستی میں چلا گیا تو وہ لوگ بخار میں مبتلا ہو گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ان کے چہرے زرد پڑ چکے تھے انہوں نے حضور سے بخار کی تکلیف کی شکایت کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر تم چاہو تو میں دعا کرتا ہوں اللہ بخار کو رفع کر دے گا اور اگر چاہو تو اسی حالت میں رہو اس کے بدلے میں اللہ تمہارے گناہوں کو معاف کر دے گا انہوں نے کہا ہم صبر کر تے ہیں۔
تحقیق الحدیث :
ضعیف ہے۔
اس کو بیہقی نے الدلائل (160/6) میں جبکہ سیوطی نے الخصائص الكبری ( 87/2 ) میں روایت کیا ہے۔
اس میں هشام بن لاحق کو کئی ایک محد ثین نے ضعیف کہا ہے۔
احمد کہتے ہیں اس کی حدیث کو چھوڑ دینا چاہئے۔
ابن حبان کہتے ہیں اس سے حجت پکڑنا جائز نہیں۔

——————

بخار نبی صلی اللہ علیہ وسلم ام سے اجازت لے کر انصار کو لاحق ہو گیا
سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بخار نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ آپ مجھے اپنے پسندید ہ اصحاب کے پاس بھیج دیجئے۔ آپ نے فرمایا : انصار کے پاس چلا جا چنانچہ بخار انصار ولابت ہو گیا وہ اس بخار سے نڈھال ہو گئے انصار نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا : بخار نے ہمیں لاچار کر دیا ہے آپ دعا فرمائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی تو ان کا بخار اتر گیا۔
تحقیق الحدیث :
سخت ضعیف ہے۔
اس کو بیہقی نے الدلائل النبوة (160/6) میں روایت کیا ہے۔
اس میں محمد بن یونس الکدیمی متروک اور متہم بالوضع ہے۔

 

 

اس تحریر کو اب تک 13 بار پڑھا جا چکا ہے، جبکہ صرف آج 1 بار یہ تحریر پڑھی گئی ہے۔