حائضہ اور غیر معروف راستے میں مجامعت کا شرعی حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال:

کیا حائضہ عورت سے مجامعت کرنے اور عورت کے غیر معروف راستے (بچھلی شرمگاہ) میں مجامعت کرنے کا حکم برابر ہے۔ اس اعتبار سے کہ دونوں کبیرہ گناہ ہیں؟ کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ عورت کے غیر معروف راستے میں مجامعت کرنا اختلافی مسئلہ ہے اور ہے بھی کبیرہ گناہوں میں سے، جبکہ اس کی حر مت کے دلائل بھی کمزور ہیں؟
جواب: میں تو اس میں کوئی شک نہیں کرتاکہ بلاشبہ عورت کی دبر (پچھلی شرمگاہ) میں مجامعت کرنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔
رہا اس کے دلائل کا کمزور ہوناب سو وہ ان کی سندوں کے بعض مفردات کے اعتبار سے ہے، و گرنہ تو نبی علیہ السلام سے عورت کی دبر (پچھلی شرمگاہ) میں مجامعت کرنے کی ممانعت ثابت ہے۔ نیز اس مسئلہ پر وارد کئی حدیثوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایسا کرنے والے پر لعنت کرنا بھی ثابت ہے، میں نے ان میں سے کچھ احادیث اپنی کتاب ”آداب الزفاف فی السنۃ المطہرۃ“ میں بیان کی ہیں۔
[محمد ناصر الدين الالباني رحمه الله]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے