جو جنگ کے قابل نہ ہو انہیں کیا کرنا چاہیے ؟

تحریر: ابو ضیا محمود احمد غضنفر

وَعَنْ أَبِي سَعِيدِ (الخدري) رَضِى اللهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ مَا بَعَثَ إِلَى بَنِي لِحْيَانَ: لِيَخْرُجُ مِنْ كُلِّ رَجُلَيْنِ رَجُلٌ ، ثُمَّ قَالَ لِلْقَاعِدِ: أَيُّكُ خَلَفَ الْخَارِجَ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ بِخَيْرٍ، كَانَ لَهُ) مِثْلُ نِصْفِ أَجْرِ الْخَارِجِ)))۔ أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ
ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنالحیان کی طرف پیغام بھیجا کہ ہر دو میں سے ایک آدمی جہاد کے لیئے نکلے پھر گھر رہنے والے سے فرمایا تم میں سے جو جہاد پر روانہ ہونے والے کے گھر اور مال کی اچھے انداز میں نیابت کرے گا اسے جہاد پر روانہ ہونے والے سے نصف اجر و ثواب ملے گا ۔ مسلم
تحقيق و تخریج:
[مسلم: 1896]
فوائد:
➊ مجاہدین کے گھر کا خیال رکھنا بہت بڑا عمل ہے ۔ رکھوالی کرنے والے کو نصف اجر ملتا ہے۔
➋ مجاہدین کے گھروں کا خیال رکھنا مسلمانوں پر ایک حق ہے۔
➌ جو جنگ کے قابل ہو اس کو چاہیے کہ وہ راہ حق میں جا کر لڑے اور جو قابل نہ ہو اس کو چاہیے کہ وہ پیچھے نظام پر کنٹرول کرے ایسے ہی وہ حضرات جو کسی عذر کی وجہ سے نہ جاسکیں ان پر بھی فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ غازیوں کے بیوی بچوں کے ساتھ اچھا سلوک کریں اور ضرورت کے وقت ان کی مدد کریں اور ان کے مال و متاع پر کڑی نظر رکھیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!

جزاکم الله خیرا و احسن الجزاء