473۔ جن کو آگ کے ذریعے کیسے عذاب دیا جائے گا، جب کہ وہ خود آگ سے پیدا کیا گیا ہے ؟
جواب :
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
« وَالْجَانَّ خَلَقْنَاهُ مِن قَبْلُ مِن نَّارِ السَّمُومِ» [الحجر: 27]
”اور جان (جنوں) کو اس سے پہلے لو کی آگ سے پیدا کیا۔“
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
«وَخَلَقَ الْجَانَّ مِن مَّارِجٍ مِّن نَّارٍ » [الرحمن: 15]
”اور جن کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا۔“
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
«قَالَ مَا مَنَعَكَ أَلَّا تَسْجُدَ إِذْ أَمَرْتُكَ ۖ قَالَ أَنَا خَيْرٌ مِّنْهُ خَلَقْتَنِي مِن نَّارٍ وَخَلَقْتَهُ مِن طِينٍ» [الأعراف: 12]
”فرمایا : تجھے کس چیز نے روکا کہ تو سجدہ نہیں کرتا، جب میں نے تجھے حکم دیا؟ اس نے کہا : میں اس سے بہتر ہوں، تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور تو نے اسے مٹی سے پیدا کیا ہے۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«خلقت الملائكة من نور، وخلق الجان من مارج من نار، وخلق آدم مما وصف لكم»
”فرشتے نور سے پیدا کیے گئے اور جن آگ کے شعلے سے پیدا کیے گئے اور آدم علیہ السلام کو اس چیز سے پیدا کیا گیا جو تمھیں بیان کر دی گئی ہے (یعنی مٹی سے)۔“ [صحيح مسلم، كتاب الزهد ص: 76]
قرآن و حدیث کے دلائل سے معلوم ہوا کہ انسان مٹی سے بنا ہے، لیکن آدمی کی طرف دیکھنے والا اسے گوشت و خون سے مرکب جسم پاتا ہے، مٹی تو وہ بھی نہیں ہوتا، جب کہ خلاصہ یہ ہے کہ جن و شیاطین کی اصل آگ ہے اور وہ اب حقیقت میں آگ کی حالت میں نہیں ہیں، جیسے اولاد آدم کی اصل مٹی ہے اور اب وہ حقیقت میں مٹی نہیں ہیں۔
جب تجھے یہ معلوم ہو گیا تو اب یہ بات بھی جان لے کہ جس طرح سے اولاد آدم کو مٹی سے تکلیف دی جا سکتی ہے اور اسے مٹی سے عذاب دینا ممکن ہے۔ اسی طرح سے جن و شیاطین کو آگ سے اذیت و عذاب دینا بھی ممکن ہے۔ یہ سارا معاملہ اولاد آدم سے مٹی کے عنصر سے اور شیاطین کے آگ کے عمر سے نقل ہو جانے کی وجہ سے ہے۔ نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
«لو رأيتموني وإبليس فأهويت بيدي فما زلت أخنقه حتى وجدت برد لعابه بين أصبعي هاتين»
”اگر تم مجھے دیکھتے کہ میں نے ابلیس کو اپنے ہاتھ سے دبایا اور اس کا گلہ گھوٹتا رہا، حتی کہ میں نے اس کے لعاب کی ٹھنڈک اپنی ان دو انگلیوں میں پائی۔“ [مسند أحمد 82/3]
میں کہتا ہوں کہ اس کے لعاب کی ٹھنڈک اس کے ناری عنصر سے تبدیلی کی واضح دلیل ہے۔