سوال اگر کہا جائے کہ وہ تو بتوں کی پوجا کرتے تھے تو جنوں کی عبادت کیسے ہو گئی؟
جواب اس لیے کہ انہوں نے بتوں کی پوجا صرف جنات کی اطاعت کرتے ہوئے کی، ایسے لوگوں کی مثال اس شخص کی طرح ہے جو دیگر لوگوں کے ساتھ کسی سفر پر نکلا تو راستہ گم کر بیٹھا، شیاطین و جنات نے اسے مخبوط کر دیا اور زمین میں بھٹکا دیا، جبکہ اس کے ساتھی سیدھے راستے پر ہی قائم رہے اور اسے بھی اپنی طرف سیدھے راستے پر بلاتے رہے۔
كَالَّذِي اسْتَهْوَتْهُ الشَّيَاطِينُ فِي الْأَرْضِ حَيْرَانَ لَهُ أَصْحَابٌ
”اس شخص کی طرح ہے شیطانوں نے زمین میں بہکا دیا، اس حال میں کہ حیران ہے، اس کے کچھ ساتھی ہیں۔ “ [الأنعام: 71]
یہ وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ کی ہدایت کو قبول نہیں کرتا، بلکہ اس نے شیطان کی اطاعت کی اور زمین میں معصیت کے کام کیے، حق سے ہٹ گیا اور گمراہ ہوا، کیونکہ ہدایت اللہ تعالیٰ ہی کی ہدایت ہے اور جس کی طرف جنات (شیاطین) بلاتے ہیں، وہ گمراہی ہے۔
تیسری دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے :
أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ ۖ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ﴿٦٠﴾
” کیا میں نے تمہیں تاکید نہ کی تھی اے اولاد آدم کہ شیطان کی عبادت نہ کرنا، یقیناً وہ تمھارا کھلا دشمن ہے۔ “ [ يس: 60 ]
یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بنی آدم میں سے ان کافروں کے لیے ڈانٹ ہے، جنہوں نے شیطان کی پیروی کی، حالانکہ وہ ان کا واضح دشمن ہے اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی، حالانکہ اللہ نے انھیں پیدا کیا اور وہی انھیں رزق دیتا ہے۔
جواب اس لیے کہ انہوں نے بتوں کی پوجا صرف جنات کی اطاعت کرتے ہوئے کی، ایسے لوگوں کی مثال اس شخص کی طرح ہے جو دیگر لوگوں کے ساتھ کسی سفر پر نکلا تو راستہ گم کر بیٹھا، شیاطین و جنات نے اسے مخبوط کر دیا اور زمین میں بھٹکا دیا، جبکہ اس کے ساتھی سیدھے راستے پر ہی قائم رہے اور اسے بھی اپنی طرف سیدھے راستے پر بلاتے رہے۔
كَالَّذِي اسْتَهْوَتْهُ الشَّيَاطِينُ فِي الْأَرْضِ حَيْرَانَ لَهُ أَصْحَابٌ
”اس شخص کی طرح ہے شیطانوں نے زمین میں بہکا دیا، اس حال میں کہ حیران ہے، اس کے کچھ ساتھی ہیں۔ “ [الأنعام: 71]
یہ وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ کی ہدایت کو قبول نہیں کرتا، بلکہ اس نے شیطان کی اطاعت کی اور زمین میں معصیت کے کام کیے، حق سے ہٹ گیا اور گمراہ ہوا، کیونکہ ہدایت اللہ تعالیٰ ہی کی ہدایت ہے اور جس کی طرف جنات (شیاطین) بلاتے ہیں، وہ گمراہی ہے۔
تیسری دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے :
أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ ۖ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ﴿٦٠﴾
” کیا میں نے تمہیں تاکید نہ کی تھی اے اولاد آدم کہ شیطان کی عبادت نہ کرنا، یقیناً وہ تمھارا کھلا دشمن ہے۔ “ [ يس: 60 ]
یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بنی آدم میں سے ان کافروں کے لیے ڈانٹ ہے، جنہوں نے شیطان کی پیروی کی، حالانکہ وہ ان کا واضح دشمن ہے اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی، حالانکہ اللہ نے انھیں پیدا کیا اور وہی انھیں رزق دیتا ہے۔