جادو کے ذریعہ میاں بیوی کی صلح کروانا
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال:

میاں بیوی کے درمیان جادو کے ذریعہ صلح کروانے کا کیا حکم ہے؟

جواب:

ایسا کرناجائز نہیں ہے ، بلکہ حرام ہے ، میاں بیوی کے درمیان جادو کے ذریعہ صلح کروانے کو ”عطف“ (خاوند کی طرف پھیرنا اور مائل کرنا ) کا نام دیا جاتا ہے ، جادو کے ذریعہ جو ان کے درمیان جدائی اور علیحدگی کروائی جاتی ہے اس کو ”صرف“ (خاوند سے پھیرنا اور جدا کرنا) کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے یہ بھی حرام ہے بلکہ بعض اوقات کفر اور شرک تک لے جا تا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ ۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ ۚ وَمَا هُم بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ ۚ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ [البقرۃ: 102]
حالانکہ وہ دونوں کسی ایک کو نہیں سکھاتے تھے ، یہاں تک کہ کہتے ہم تو محض ایک آزمائش ہیں ، سو تو کفر نہ کر ۔ پھر وہ ان دونوں سے وہ چیز سیکھتے جس کے ساتھ وہ مرد اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیتے اور وہ اس کے ساتھ ہرگز کسی کو نقصان پہنچانے والے نہ تھے مگر اللہ کے اذن کے ساتھ ۔ اور وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو انہیں نقصان پہنچاتی اور انہیں فائدہ نہ دیتی تھی ، حالانکہ بلاشبہ یقیناًً وہ جان چکے تھے کہ جس نے اسے خریدا آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ۔“

(محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: