بے وضو امام کے پیچھے نماز
تحریر: عمران ایوب لاہوری

بے وضو امام کے پیچھے نماز

اگر امام بے وضو تھا اور اس نے بھول کر نماز پڑھا دی پھر بعد میں علم ہوا تو امام اپنی نماز دہرائے گا اور مقتدیوں کی پہلی نماز ہی کفایت کر جائے گی۔
➊ ایک حدیث میں ہے کہ :
ان عمر صلى بالناس وهو جنب فأعاد ولم يأمرهم أن يعيدوا
”بلاشبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے (بھول کر ) حالت جنابت میں ہی لوگوں کو نماز پڑھا دی تو (بعد میں) انہوں نے دوبارہ نماز پڑھی لیکن لوگوں کو دوبارہ نماز پڑھنے کا حکم نہیں دیا۔“
[مؤطا: 49/1 ، عبد الرزاق: 347/2 ، ابن أبى شيبة: 397/1 ، نيل الأوطار: 436/2]
➋ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح کا عمل ثابت ہے ۔
[دارقطني: 364/1]
➌ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
يصلون لكم فإن أصابوا فلكم وإن أخطاوا فلكم وعليهم
”امام تمہیں نماز پڑھاتے ہیں اگر وہ ٹھیک نماز پڑھائیں تو اس کا ثواب تمہیں ملے گا، اور اگر وہ غلطی کریں تو بھی تمہیں ثواب ملے گا اور غلطی کا وبال ان پر ہو گا ۔“
[بخارى: 694 ، كتاب الأذان: باب إذا لم يتم الإمام وأتم من خلفه ، أحمد: 355/2 ، شرح السنة: 840 ، بيهقى: 397/2]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے