یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔
سوال:
جب عورت ادائیگی نماز میں سستی کرنے والے اپنے خاوند کو وعظ و نصیحت کرے تو کیا وہ گناہ گار ہوگی جبکہ اس کا خاوند اس نصیحت پر ناراضگی کا اظہار بھی کرتا ہو، اور عورت کو یہ بھی معلوم ہو کہ خاوند کو اس پر زیادہ حق حاصل ہے؟
جواب:
عورت نماز میں سستی کرنے والے اپنے خاوند کو نصیحت کرنے میں گنہگار نہیں ہوگی، بلکہ اس کو اس کام کا اجر و ثواب ملے گا مگر ضروری ہے کہ یہ وعظ و نصیحت نرمی اور حسن اسلو ب کے ساتھ ہو۔
(عبد العزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ)