بینک میں ملازمت کرنا

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : بینک کی ملازمت کرنا شریعت کی نگاہ میں کیسا ہے؟
جواب : بینک کی ملازمت اختیار کرنا حرام ہے۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
« لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا ومؤكله وكاتبه وشاهديه وقال: هم سواء » [مسلم، كتاب المساقاة : باب لعن آكل الربا و مؤكله 1598]
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اسے لکھنے والے اور اس کے دونوں گواہوں پر لعنت کی ہے اور فرمایا کہ یہ سب لوگ گناہ میں برابر ہیں۔“
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سود لکھنے والا بھی لعنت کا مستحق ہے اور سود کھانے اور کھلانے والے کے ساتھ گناہ میں برابر کا شریک ہے۔ اس لیے بینک کی نوکری کرنا، کلرک و منیجر بننا حرام ہے اور سود خور کے ساتھ مل کر جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جنگ کرتا ہے، وہ گناہ میں شریک ہے، لہٰذا یہ سروس چھوڑ کر کوئی جائز اور حلال کام اختیار کرلینا چاہیے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
لنکڈان
ٹیلی گرام
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: