ایمان لانے پر فرعون کا جادوگروں کے ساتھ معالمہ
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

سوال:

فرعون نے جادوگروں کے ساتھ کیا معالمہ کیا تھا، جب وہ موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لائے ؟

جواب :

اللہ تعالیٰ نے فرعون کا قول نقل کرتے ہوئے فرمایا :
إِنَّهُ لَكَبِيرُكُمُ الَّذِي عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ فَلَسَوْفَ تَعْلَمُونَ ۚ
” بلاشبہ یہ ضرور تمھارا بڑا ہے، جس نے تمھیں جادو سکھایا ہے، سو یقیناً تم جلدی جان لو گے۔ “ [ اشعرآء: 49]
اس نے انھیں برا بھلا کہا، ڈرایا دھمکایا، لیکن یہ چیز سوائے ایمان و اسلام میں اضافے کے، کوئی رنگ نہ لائی، کیوں کہ حق نے ان کے دلوں سے کفر کے پردوں کو ہٹا دیا تھا۔ ان کے علم میں حق کا ظہور ایسے ہوا، جس سے ان کی قوم جاہل تھی، یعنی بلاشبہ وہ چیز جسے موسیٰ علیہ السلام لائے ہیں، اس بشر کے علاوہ کسی سے صادر نہیں ہو سکتی، جسے اللہ کی حمایت حاصل ہو، اس لیے جب فرعون نے ان سے کہا: آمَنْتُمْ لَهُ قَبْلَ أَنْ آذَنَ لَكُمْ یعنی مناسب تو یہ تھا کہ تم یہ کام کرنے میں مجھ سے اجازت لیتے اور اس میں مجھ پر خودرائی سے کام نہ لیتے، پھر اگر میں تمھیں اس کی اجازت دیتا تو تم یہ کام کرتے اور اگر تمھیں روکتا تو رک جاتے، اس لیے کہ حاکم اور اطاعت کے لائق میں ہی ہوں۔ پس یہ وہ تکبر تھا جسے فرعون نے اپنایا، اس لیے کہ جادوگر تو اس سے پہلے نہ تو موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ اکٹھے ہوئے نہ وہ انھیں جانتے تھے اور نہ انھوں نے سن رکھا تھا کہ موسیٰ علیہ السلام بھی جادوگر ہیں، پھر کیسے وہ ان کے بڑے ہو سکتے تھے، جو ان کو جادوگری کا فائدہ دیتے؟ عاقل آدمی تو ایسی بات نہیں کر سکتا لیکن یہ معجزہ اللہ کی طرف سے حق تھا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1