سوال :
اہل کتاب و مشرکین کے برتن استعمال کرنا کیسا ہے؟
جواب :
اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) کے علاوہ کفار کے ذبیحے کھانا جائز نہیں، چاہے مجوس ہوں یا بت پرست، کمیونسٹ ہوں یا کافروں کی کوئی اور قسم۔ ان کے ذبیحوں سے بنی ہوئی چیز بھی جائز نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کے کھانے کے علاوہ کسی دوسرے کافر کا کھانا حلال نہیں کیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَهُمْ ﴾
(المائدة: 5)
”آج تمھارے لیے ساری پاک چیزیں حلال کر دی گئی ہیں، اہل کتاب کا کھانا تمھارے لیے حلال ہے اور تمھارا کھانا ان کے لیے حلال ہے۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اور دیگر مفسرین کے نزدیک ”طعام“ سے مراد ان کے ذبیحے ہیں۔ البتہ میوہ جات اور اس قسم کی دوسری چیزیں کھانے میں کوئی حرج نہیں۔کیونکہ یہ ”طعام محرم“ میں داخل نہیں ہیں۔ مسلمان کا کھانا مسلم و غیر مسلم سبھی کے لیے حلال ہے۔
رہا برتنوں کا مسئلہ تو اس سلسلے میں مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ کافروں کے برتنوں سے، جن میں ان کے کھانے اور شراب رکھی جاتی ہے، اپنے الگ برتن رکھنا مشکل ہو تو مسلمانوں کے لیے کھانا بنانے والوں کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ کافروں کے استعمال میں آنے والے برتنوں کو اچھی طرح دھولیں، پھر ان میں مسلمانوں کے لیے کھانا رکھیں ۔ صحیحین میں ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کے برتنوں کے متعلق سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا:
”ان میں مت کھاؤ ، الا یہ کہ تمھیں دوسرا برتن نہ ملے، اگر ایسا ہو تو پہلے انھیں دھو لو پھر ان میں کھانا کھاؤ ۔“
(بخاری، کتاب الذبائح والصيد، باب ما جاء في التصيد 5488 ، 5478 مسلم كتاب الصيد والذبائح، باب الصيد بالكلاب المعلمة والرمي 1930)