انسانی روح – قرآن و حدیث کی روشنی میں
روح ایک ایسا سربستہ راز ہے جس کی حقیقت کو مکمل طور پر جاننا انسانی فہم و ادراک سے باہر ہے۔ اگرچہ قرآن و حدیث میں روح کے بارے میں کچھ بنیادی معلومات فراہم کی گئی ہیں، تاہم اس کی اصل حقیقت کا مکمل علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔
قرآن کی روشنی میں روح
(الف) روح کا علم صرف اللہ کے پاس ہے
📖 سورۃ الاسراء (17:85)
وَيَسْـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلرُّوحِ ۖ قُلِ ٱلرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّى وَمَآ أُوتِيتُم مِّنَ ٱلْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًۭا
(سورۃ الاسراء: 85)
ترجمہ: "اور وہ تم سے روح کے بارے میں سوال کرتے ہیں، کہہ دو کہ روح میرے رب کے حکم سے ہے، اور تمہیں (اس کا) بہت تھوڑا علم دیا گیا ہے۔”
نکتہ:
یہ آیت اس حقیقت کو واضح کرتی ہے کہ روح کی حقیقت ایک مخفی راز ہے، جس کا مکمل ادراک انسان کے لیے ممکن نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں انسان کو محض محدود علم عطا فرمایا ہے۔
روح کا تعلق اللہ کے حکم سے ہے
📖 سورۃ السجدہ (32:9)
ثُمَّ سَوَّىٰهُ وَنَفَخَ فِيهِ مِن رُّوحِهِۦ وَجَعَلَ لَكُمُ ٱلسَّمْعَ وَٱلْأَبْصَٰرَ وَٱلْأَفْـِٔدَةَ ۚ قَلِيلًۭا مَّا تَشْكُرُونَ
(سورۃ السجدہ: 9)
ترجمہ: "پھر اس (اللہ) نے اسے (انسان کو) درست کیا اور اس میں اپنی روح پھونکی، اور تمہیں سننے، دیکھنے اور سمجھنے کی صلاحیت دی، مگر تم بہت کم شکر ادا کرتے ہو۔”
نکتہ:
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو جسمانی تخلیق کے بعد روح عطا کی، جو اس کی حیات، شعور اور ادراک کی بنیاد ہے۔
روح کے بغیر جسم بے جان ہے
📖 سورۃ الزمر (39:42)
ٱللَّهُ يَتَوَفَّى ٱلْأَنفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَٱلَّتِى لَمْ تَمُتْ فِى مَنَامِهَا فَيُمْسِكُ ٱلَّتِى قَضَىٰ عَلَيْهَا ٱلْمَوْتَ وَيُرْسِلُ ٱلْأُخْرَىٰٓ إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ مُّسَمًّۭى
(سورۃ الزمر: 42)
ترجمہ: "اللہ ہی روحوں کو موت کے وقت قبض کرتا ہے، اور جو (ابھی) نہیں مری ہوتی ان کی روح نیند کے دوران لے لیتا ہے، پھر جس کی موت کا فیصلہ کر چکا ہوتا ہے اسے روک لیتا ہے، اور باقی کو ایک مقررہ وقت تک واپس بھیج دیتا ہے۔”
نکتہ:
یہ آیت اس بات کو واضح کرتی ہے کہ روح انسان کی زندگی کا سب سے بنیادی عنصر ہے، اور اللہ تعالیٰ نیند میں بھی روح کو قبض کرتا ہے، لیکن پھر واپس بھیج دیتا ہے، جبکہ موت کے وقت اسے مستقل طور پر روک لیا جاتا ہے۔
حدیث کی روشنی میں روح
(الف) روح جسم میں داخل کیسے ہوتی ہے؟
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
"جب نطفہ 42 دن کا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ ایک فرشتہ بھیجتا ہے، جو اس میں روح پھونک دیتا ہے، اور اس کے ساتھ اس کی تقدیر (رزق، عمر، عمل اور نیک/بد ہونے کا فیصلہ) لکھ دی جاتی ہے۔”
(مسلم: 2643، بخاری: 3208)
نکتہ:
یہ حدیث اس حقیقت کو بیان کرتی ہے کہ روح اللہ کے حکم سے ایک مخصوص وقت پر جسم میں داخل کی جاتی ہے، اور اسی وقت انسان کی تقدیر بھی طے کر دی جاتی ہے۔
مرنے کے بعد روح کا سفر
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"جب کسی مؤمن کی روح قبض کی جاتی ہے تو وہ آسمانوں کی طرف جاتی ہے، اور فرشتے کہتے ہیں: پاکیزہ روح آئی ہے! پھر اللہ کا حکم آتا ہے کہ اسے علیین (اعلیٰ مقام) میں لکھ دو۔ اور جب کسی بدکار کی روح قبض کی جاتی ہے تو فرشتے کہتے ہیں: ناپاک روح آئی ہے! پھر اللہ کا حکم آتا ہے کہ اسے سجین (نچلے مقام) میں لکھ دو۔”
(مسند احمد: 18557، ابوداؤد: 4753)
نکتہ:
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ مرنے کے بعد روح کا ایک خاص سفر ہوتا ہے، اور اس کے نیک یا بد ہونے کے مطابق اللہ تعالیٰ اس کی آخرت کی منزل کا فیصلہ فرماتا ہے۔
3. روح کی خصوصیات
1. روح غیر مادی (Non-Physical) ہے۔
2. روح زندگی کا بنیادی سبب ہے۔
3. روح نیند میں جسم سے نکل سکتی ہے۔
4. روح نیک اور بد ہو سکتی ہے۔
4. خلاصہ
روح اللہ کے حکم سے ہے اور اس کا مکمل علم صرف اللہ ہی کے پاس ہے۔
روح انسان کی زندگی کا بنیادی عنصر ہے، جو جسم میں داخل ہونے پر زندگی کا آغاز ہوتا ہے اور نکلنے پر موت واقع ہوتی ہے۔
موت کے بعد روح کا ایک مخصوص سفر ہوتا ہے، جو اس کی نیکی یا بدی پر منحصر ہے۔
نیند کے دوران بھی روح کو عارضی طور پر قبض کیا جا سکتا ہے۔
قیامت کے دن روح دوبارہ جسم میں داخل کی جائے گی اور انسان کو اس کے اعمال کے مطابق جزا یا سزا دی جائے گی۔
اللہ ہمیں حق کی سمجھ عطا فرمائے، آمین۔