ماہنامہ السنہ جہلم
جواب: امام اور مقتدی تعوذ آہستہ پڑھیں گے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اونچی آواز میں تعوذ پڑھنا ثابت نہیں ۔ صحابہ بھی آہستہ ہی پڑھتے تھے ۔
روى سعيد بن منصور فى سنته حدثنا خالد عن حصين عن أبى وائل ، قال: كانوا يسرون البسملة والتعوذ فى الصلاة .
” ابووائل شقیق بن سلمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نماز میں تعوذ اور تسمیہ آہستہ آواز سے پڑھتے تھے ۔“
[نصب الراية للزيلعي: ٣٥٨/١ ، الدراية لابن حجر: ١٣٥/١ ، وسنده صحيح]
نماز میں اصل خاموشی ہے ، البتہ جہاں امام اور مقتدی کے لیے آواز بلند کرنے کی دلیل موجود ہے ، وہاں آواز بلند کریں گے ۔ جہاں دلیل موجود نہیں وہاں آہستہ پڑھیں گے ۔ بسم اللہ اونچی آواز میں بھی پڑھنا ثابت ہے ۔