« باب فضل من زار أخاه لله »
اس شخص کی فضیلت جس نے اپنے بھائی کی زیارت اللہ کی خاطر کی
✿ «عن أبى هريرة عن النبى صلى الله عليه وسلم أن رجلا زار اخا له فى قرية أخرى فأرصدالله له على مدر جته فلملا أتى عليه قال أين تريد قال أريد أخا لي فى هذه القرية. قال هل لك عليه من نعمة تربها قال لا غير أني أحببته فى الله عزوجل. قال فإنى رسول الله إليك بأن الله قد أحبك كما أحببته فيه. » [صحيح: رواه مسلم 2567. قوله: تربها أى تقوم بإصلاحها، وتنهض إليه بسبب ذلك.]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک شخص نے اپنے ایک بھائی کی زیارت کی جو ایک دوسرے گاؤں میں رہتا تھا۔ تو اللہ نے اس کے راستے پر ایک فرشتے کو اس کے لیے گھات میں بٹھایا۔ جب اس شخص کا گزر فرشتے پر سے ہوا، تو اس نے پوچھا : کہاں کا ارادہ ہے؟ اس نے کہا: اس گاؤں میں میرا ایک بھائی رہتا ہے، میں اسی کے پاس جانا چاہ رہا ہوں۔ فرشتے نے کہا: کیا اس کا تم پر کوئی احسان ہے کہ تم اتارنے کے لیے جا رہے ہو؟ اس نے کہا : نہیں، سوائے اس کے کہ میں اس سے اللہ کی خاطر محبت کرتا ہوں۔ فرشتے نے کہا: میں تمھاری طرف اللہ کا فرشتہ ہوں۔ یقیناً الله تعالیٰ بھی تم سے اسی طرح محبت فرماتا ہے جس طرح تم اللہ کی خاطر اس سے محبت کرتے ہو۔“
✿ «عن أنس عن النبى صلى الله عليه وسلم صلى الله عليه وسلم قال ما من عبد مسلم أتى أخا له يزوره فى الله، إلأ ناداه مناد من السماء أن طبت، وطابت لك الجنة والا قال الله فى ملكوت عرشه عبدي زار فى، وعلى قراه، فلم يرض الله له بثواب دون الجنة .» [حسن: رواه البزار 6466. وأبو نعيب في الحلية 107/3، وأبو يعلى 4140]
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی مسلمان اپنے کسی بھائی کے پاس اللہ کی خاطر ملاقات کی غرض سے جاتا ہے تو آسمان سے ایک آواز دینے والا اس کو آواز دیتا ہے کہ تم خوش و خرم رہو، اور جنت تمھارے لیے مبارک ہو۔ ورنہ الله تعالیٰ اپنے عرش کی بادشاہت پر سے اعلان فرماتا ہے، میرے بندے نے میری خاطر زیارت کی، اور اب اس کی میزبانی میرے ذمے ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت سے کم کسی ثواب پر راضی نہیں ہو گا۔“