اسلام کے قبول کرنے اور قیدی کے احکام
وروي ابن حزيمه فى صحيحه : حديثا عن ابي هريره فيه : ان ثمامته بن اثال اسر ،وفيه : فمن عليه النبى صلى الله عليه وسلم يوما فأسلم فحله ويعتثه اني حائط أبى طلحة ، فأمره أن يغتسل ، فاغتسل وصلى ركعتين ، فقال النبى صلى الله عليه وسلم : حسن اسلام اخيكم
ابن خزیمہ نے اپنی صحیح میں ابوہریرہ کے حوالے سے حدیث بیان کی کہ ثمامہ بن اثال گرفتار ہو گیا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روز اس پر احسان کیا ، وہ اسلام لے آیا ، آپ نے اسے چھوڑ دیا اور اسے ابوطلحہ کے باغ کی طرف بھیجا ، اسے حکم دیا کہ وہ غسل کرئے ، اس نے غسل کیا دو رکعت نماز پڑھی ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”تمہارے بھائی کا اسلام بہت عمدہ ہوا ۔“ [متفق عليه]
لیکن فامره ان يغتسل کے الفاظ نہیں ہیں ۔
تحقیق و تخریج : حدیث کی ہے ۔ ابن خزیمہ : 253 ، البیهقی : 1/ 171 ۔
فوائد :
➊ اسلام کے قبول کرنے کے بعد غسل ضرور کرنا چاہیے ۔
➋ کسی غیر مسلم کو قید کرنا جائز ہے یہ جنگ کی صورت میں ، فساد کی صورت میں ، دہشت گردی کی صورت میں اور غیر مسلم میں شرارت یا نقصان کے جراثیم پائے جانے کی صورت میں ہے، امن کی فضا میں جب مسلمان اور کا فر ا کٹھے رہتے ہوں تو پھر کسی غیر مسلم کو بلا وجہ قید کرنا مصلحتا درست نہیں ہے اسی طرح وہ غیر مسلم جن سے صلح کا معاہدہ ہو ان کو قید کرنا جائز نہیں ہاں مسلم ملک میں کوئی غیر مسلم داخل ہونا چاہتا ہے تو اجازت لے کر داخل ہو اور وہ بھی تفتیش کے بعد ۔
➌ قیدی غیر ہوں یا اپنے ان پر احسان کرنا چاہیے شفقت و ہمدردی ان کا ہتھیار ہمیشہ پاس ہونا چاہیے ۔
➍ غیر مسلم قیدیوں کو اچھے اور مؤثر انداز سے اسلام کی تبلیغ کی جا سکتی ہے ۔
➎ اچھے انسان کی تعریف کرنے اور اس کی عادات و اطوار کو بیان کرنے میں کوئی قباحت نہیں جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ثمامہ رضی اللہ عنہ کے بارے صحابہ کو فرمایا : تمہارے بھائی کا اسلام اچھا ہے ۔ مسلمان بھائی کی منہ پر تعریف کرنا اور اس خوشامدی کی ہوا بھرنا حرام ہے ۔ کسی کو مکھن لگانا یا کسی کا خوشامد پسند ہو نا نری بیماری ہے جو ذلیل کر دیتی ہے ۔

وروى عمرو بن سليم الأنصاري ، قال : أشهد على أبى سعيد الخدري قال : أشهد على رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال : ألى غسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم وأن يستن ، وأن يمس طيبا إن وجد
عمرو بن سلیم انصاری نے بیان کیا کہتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں ابوسعید خدری پر وہ کہتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”ہر بالغ پر جمعہ کے دن غسل واجب ہے اور یہ کہ وہ مسواک کرے اور اگر میسر ہو تو خوشبو لگائے ۔“
عمرو کہتے ہیں غسل کے بارے میں تو میں بھی کہتا ہوں کہ یہ واجب ہے رہا مسواک کرنا اور خوشبو لگانا، اللہ ہی بہتر جانتا ہے یہ واجب ہے یا نہیں، لیکن حدیث میں اسی طرح ہے ۔

[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل