42- تمباکو کی تجارت کرنے والے کے متعلق اسلام کا حکم
تمباکو پینا حرام ہے، اسی طرح اس کی کاشت اور تجارت بھی حرام ہے، کیونکہ اس میں بہت زیادہ ضرر اور نقصان ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ
«لا ضرر ولا ضرار» [سنن ابن ماجه، رقم الحديث 2340]
”نہ کسی کو نقصان پہنچاؤ نہ بدلے میں کوئی تم کو نقصان پہنچائے۔“ نیز یہ خبیث چیز ہے، اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی صفت بیان کرتے ہوئے فرمایا
ہے:
«وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ» [الأعراف: 157]
”اور وہ ان کے لیے پاکیزہ چیز میں حلال کرتا اور ان پر نا پاک چیزیں حرام کرتا ہے۔“
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«يَسْأَلُونَكَ مَاذَا أُحِلَّ لَهُمْ ۖ قُلْ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ» [المائدة: (4-النساء: 48)4]
”تجھ سے پوچھتے ہیں کہ ان کے لیے کیا حلال کیا گیا ہے؟ کہہ دے تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کی گئی ہیں۔“
[اللجنة الدائمة: 4947]