سوال : گھروں اور دیگر مقامات پر تصویریں لٹکانے کا کیا حکم ہے ؟
جواب : ان تصویروں کا حکم ، جبکہ ذی روح لوگوں کی تصویریں ہوں ، یہ ہے کہ ان کا بنانا حرام ہے ، کیونکہ نبی صل اللہ علیہ وسلم ہم نے علی رضی اللہ عنہ ان سے کہا تھا :
ألا تدع صورة إلا طمستها ولا قبرا مشرفا إلاسويته [صحيح مسلم ، رقم الحديث 969 ]
” (میں تمہیں اس مشن پر روانہ کرتا ہوں کہ) تو ہر تصویر کو مٹا دے اور ہر ابھری ہوئی قبر کو برابر کر دے ۔“ اس کو مسلم نے روایت کیا ہے ۔
نیز عائشہ رضی اللہ عنہا سے ثابت ہے کہ انہوں نے اپنی ایک الماری کے سامنے ایسا پردہ لٹکا دیا جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں ، جب نبی سلام نے اس کو دیکھا تو اس کو وہاں سے ہٹا دیا اور غصے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ بدل گیا اور فرمایا :
يا عائشة أن أصحاب هذه الصور يعذبون يوم القيامة ويقال لهم أحيوا ما خلقتم [صحيح البخاري ، رقم الحديث 4886 ]
”اے عائشہ ! بلاشبہ ان تصویروں کے بنانے والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اور ان کو کہا جائے گا جو تم نے تصویریں بنائی ہیں ان کو زندہ کرو ۔ “ اس کو مسلم وغیرہ نے روایت کیا ہے ۔
لیکن جب تصویر گدے اور بستر میں ہو جس کو اکثر استعمال کیا جاتا ہے ، یاتکیے میں جس سے ٹیک لگائی جاتی ہے اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے : بلاشبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جبریل علیہ السلام سے ملاقات طے ہوئی ، پس جب جبریل علیہ السلام ملاقات کے لیے آئے تو وہ گھر میں داخل ہونے سے رک گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے سوال کیا ، انہوں نے جواب دیا : بے شک گھر میں ایک مجسمہ ہے ، اور ایک پردہ ہے ، جس میں تصویریں ہیں اور ایک کتا ہے (ان کی وجہ سے میں گھر میں داخل نہیں ہوا) لہٰذا مجسمے کے متعلق حکم دیجیے کہ اس کا سر کاٹ دیا جائے اور پردے کے دو تکیے بنا لیے جائیں جن کو روندہ جائے ، اور کتے کے متعلق حکم دیجیے کہ اس کو گھر سے نکال دیا جائے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ مذکورہ کام کیے تو جبریل علیہ السلام تب گھر میں داخل ہوئے ، اس روایت کو نسائی وغیرہ نے عمدہ سند کے ساتھ بیان کیا ہے ۔ اور مذکورہ حدیث میں یہ وضاحت بھی موجود ہے کہ وہ کتا دراصل حسن یا حسین رضی اللہ عنہاکا ایک پالا تھا جو گھر میں ایک چار پائی کے نیچے تھا ۔
اور صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے کہ بلاشبہ نبی سلام نے فرمایا :
لا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة ولا كلب [ صحيح البخاري ، رقم الحديث 3053 صحيح مسلم ، رقم الحديث 2106 ]
”جس گھر میں تصویر اور کتا ہو فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے ۔“ بخاری و مسلم نے اس کی صحت پر اتفاق کیا ہے ۔
اور جبریل علیہ السلام کا مذکورہ واقعہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ بستر وغیرہ کی تصویر فرشتوں کو گھر میں آنے سے نہیں روکتی ۔ اسی طرح کی ایک روایت صحیح بخاری میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے مذکورہ پردے (جس میں تصویریں تھیں) سے ایک تکیہ بنا لیا جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگایا کرتے تھے ۔ (عبد العزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ)