نماز میں پاؤں سے پاؤں ملانا
تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : نماز کے دوران میرے ایک دوست جو پاؤں کی چھوٹی انگلی سے انگلی ملاتے ہیں اس پر کچھ حضرات کہتے ہیں کہ یہ بدعت ہے، براہ کرم قرآن و حدیث سے یہ جواب دیں ؟
جواب : نماز کے دوران صف درست کرنا اقامت صلوٰۃ میں سے ہے جیسا کہ انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ”اپنی صفوں کو درست کرو بلاشبہ صفوں کی درستی اقامت صلاۃ میں سے ہے۔ “ [صحيح بخاري، كتاب الأذان : باب اقامة الصف من تمام الصلاة 723 ]
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”صفوں کو قائم کرو اور کندھوں کو برابر کرو اور خالی جگہ پُر کرو اور اپنے بھائیوں کے آگے نرم ہو جاؤ اور شیطان کے لیے کوئی خالی جگہ نہ چھوڑو اور جو صف کو ملائے اللہ اسے ملائے اور جو صف کو توڑے اللہ اسے توڑے۔“ [ أبوداؤد، كتاب الصلاة : باب تسوية الصفوف : 666 ]
ان صحیح احادیث سے معلوم ہوا کہ نمازیوں کو صحیح صف بندی کا حکم دیا گیا اور دو نمازیوں کے درمیان جو خالی جگہ ہوتی ہے اسے پُر کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اگر ایک نمازی دوسرے نمازی کے ساتھ کندھا اور پاؤں ملا کر نہیں کھڑا ہوتا، درمیان میں فاصلہ رکھتا ہے تو وہ شیطان کے لیے جگہ چھوڑتا ہے۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جب صفیں باندھتے تھے تو اپنے ساتھی کے کندھے کے ساتھ کندھا اور پاؤں کے ساتھ پاؤں ملاتے تھے۔ لہٰذا دوسرے نمازی کے ساتھ پورا قدم اور کندھا ملانا چاہیے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے