نماز میں خلاف ترتیب قرآت کرنا کیسا ہے؟
ماہنامہ السنہ جہلم

جواب : نماز میں سورتوں کی ترتیب ضروری نہیں ہے ۔ تقدیم و تاخیر جائز ہے ۔ بہتر یہ ہے کہ ترتیب ملحوظ خاطر رکھی جائے ۔
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں:
صليت مع النبى صلى الله عليه وسلم ذات ليلة ، فافتتح البقرة ، فقلت: يركع عند المائة ، ثم مضى ، فقلت: يصلي بها فى ركعة ، فمضى ، فقلت: يركع بها ، ثم افتتح النساء ، فقرأها ، ثم افتتح آل عمران ، فقرأها …..
”میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں تہجد پڑھی ، آپ نے سورت بقرہ شروع کر دی ، میں نے سوچا: سو آیات پڑھ کر رکوع کر دیں گے , لیکن آپ نے قرأت جاری رکھی ، میں نے دل میں کہا: پوری سورت پڑھ کر رکوع کر دیں گے ، لیکن آپ نے قرأت جاری رکھتے ہوئے سورت نساء شروع کر دی ، وہ بھی پوری پڑھ دی ، پھر سورت آل عمران شروع کی اور پوری پڑھ دی۔۔۔۔۔“
[ صحيح مسلم: ٧٧٢ ،٢٦٤/١ درسي نسخة]
سورت آل عمران ترتیب میں سورت نساء سے پہلے ہے ، لہٰذا ثابت ہوا کہ نماز میں سورتوں کی ترتیب ضروری نہیں ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!