نفل روزے کے لیے رات میں نیت کر لینا ضروری نہیں ہے
عبید اللہ طاہر حفظ اللہ

نفل روزے کے لیے رات میں نیت کر لینا ضروری نہیں ہے
❀ «عن عائشة رضي الله عنها، قالت: دخل على النبى صلى الله عليه وسلم ذات يوم فقال: هل عندكم شيء؟ فقلنا: لا، قال: فإني إذن صائم، ثم أتانا يوما آخر، فقلنا: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم، أهدي لنا حيس، فقال: أرينيه، فلقد أصبحت صائما، فأكل”. »
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، اور فرمایا:کیا تمہارے پاس کچھ ہے؟ ہم نے عرض کیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر میں روزہ رکھ لیتا ہوں۔ پھر ایک دوسرے دن تشریف لائے تو ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! ہمارے لیے حیس کا ہدیہ لایا گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دکھاؤ، میں نے صبح روزے کی نیت کی تھی۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھا لیا۔ [صحيح مسلم 1154 : 170]
نوٹ: اس سے معلوم ہوا کہ نفل روزے کی نیت طلوع فجر کے بعد بھی کی جا سکتی ہے، البتہ اس کے لیے ضروری ہے کہ اس نے طلوع فجر کے بعد سے کچھ کھایا پیا نہ ہو۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!