قصداً ترک کی ہوئی نمازوں کی قضا
تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : اگر کوئی شخص جان بوجھ کر نماز ترک کر دے پھر جب اللہ اسے توبہ کی توفیق دے تو کیا وہ اپنی ترک کی ہوئی نمازیں قضا کرے گا یا نہیں ؟
جواب : جب کوئی آدمی جان بوجھ کر نماز چھوڑ دے تو اسے اللہ نماز پڑھنے کی توفیق عطا کرے تو اسے ان چھوڑی ہوئی نمازوں کی قضا لازم نہیں کیونکہ قصداً نماز ترک کرنے والا دائرۂ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے اور کافر آدمی حالتِ کفر میں ترک کی ہوئی چیزوں کی قضا نہیں کرتا۔ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَ الشِّرْكِ وَالْكُفْرِ وَتَرْكُ الصَّلَاةِ [صحيح مسلم، كتاب الإيمان : باب بيان إطلاق۔۔۔ 82 ]
”آدمی اور کفر وشرک کے درمیان فرق نماز کا ترک کرنا ہے۔ “
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”وہ عہد جو ہمارے اور ان کے درمیان ہے، وہ نماز ہے جس نے اسے ترک کیا وہ کافر ہو گیا۔“ [نسائي، كتاب الصلاة : باب الحكم فى تارك الصلاة 464، ابن ماجة، كتاب إقامة الصلوات : باب ما جاء فى من ترك الصلاة 1079 ]
اور اسی طرح ایک مشہور حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
مَنْ تَرْكَ الصَّلَاةَ مُتَعَمِّدًا فَقَدْ كَفَرَ جِهَارًا [مجمع البحرين، كتاب الصلاة : باب فى تارك الصلاة متعمدا 534 ]
”جس نے جان بوجھ کر نماز ترک کی وہ کافر ہو گیا۔“
ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قصداً نماز کا تارک دائرۂ اسلام سے نکل جاتا ہے اور جب ایک آدمی دائرۂ اسلام سے خارج ہو جائے تو اسے کفر کی حالت میں ترک کی ہوئی چیزوں کی قضا کا حکم نہیں دیا جاتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم نے مرتدین کو جب وہ اسلام میں داخل ہوئے تو حالتِ ارتداد میں ترک کی ہوئیں اشیاء کے اعادے کا حکم نہیں دیا اور جو علماء بے نماز کے کافر ہونے کے قائل نہیں ان کے نزدیک قصداً فوت شدہ نمازوں کی قضا کی جائے گی لیکن اس کی کوئی پختہ دلیل موجود نہیں البتہ اگر کسی آدمی سے غفلت یا سستی کی بنا پر کوئی نماز چھوٹ جائے تو اسے یاد آ جانے پر اس فوت شدہ نماز کی قضا کر لینی چاہیے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: