عورتوں کے لئے بال اتارنے کا حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

مندرجہ ذیل کا شرعی حکم کیا ہے ؟
① بغلوں اور زیر ناف بالوں کا ازالہ کرنا۔
② عورتوں کا ٹانگوں اور بازووں کے بال اتارنا۔
③ خاوند کی فرمائش پر ابرؤوں کے بال اتارتا۔

جواب :

① بغلوں اور زیر ناف حصوں کے بال اتارنا سنت ہے۔ بغلوں کے بال نوچنا (یعنی ہاتھ سے اکھیڑنا) جبکہ زیر ناف بالوں کا مونڈنا افضل ہے۔ ویسے ان بالوں کا کسی بھی طرح ازالہ کرنا درست ہے۔
② جہاں تک عورتوں کے لئے ٹانگوں اور بازووں کے بال اتارنے کا تعلق ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں اور ہم اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے۔
③ عورت کے لئے خاوند کی فرمائش پر ابرو کے بال اتارنا ناجائز ہے۔ کیوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نامصہ اور متنمصہ یعنی بال اکھاڑنے والی اور بال اکھڑوانے والی (اس کا مطالبہ کرنے والی) دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔ (نمص) سے مراد ابرو کے بال اتارنا ہے۔
(شیخ ابن باز)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے