اہل جاہلیت عقیدہ تعطیل کے قائل تھے یعنی اس عالم کا کوئی بنانے والا نہیں جیسا کہ فرعون نے اپنی قوم سے کہا ما عملت لكم من اله غيري [ القصص 38] مجھے معلوم نہیں کہ میرے سوا بھی تمہارا کوئی معبود ہے ؟
دنیا کسی دور میں بھی ان جہالتوں سے خالی نہیں رہی اور اس دور کے لوگ بھی الا ماشاء اللہ اسی کے قائل ہیں۔ حالانکہ لوگ اگر انصاف و تدبر کی نگاہ سے دیکھیں تو انہیں معلوم ہو جائے گا کہ دنیا کی ہر موجودہ چیز اپنے خالق کے وجور پر دلالت کرتی ہے۔
و فى كل شيء له اية . . . تدل على انه وأحد
اور ہر چیز میں اللہ کی ایک نشانی ہے . . . جو اس بات کو بتاتی ہے کہ اللہ ایک ہے
اور نیچر ان دقیق چیزوں کو کیسے پیدا کر سکتا ہے جن کا مشاہدہ ہم آفاق و نفس میں کر رہے ہیں، اور جو انتہائی دقیق ہونے کے باوجود بےشعور، بےعلم و بےفہم ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی ہفوات سے بلند و برتر ہے۔