عن وائل بن حجر رضى الله عنه ، قال (رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سجد وضع ركبتيه قبل يديه ، فإذا نهض رفع يديه قبل ركبتيه)
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا: ”میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب آپ سجدہ کرتے تو گھٹنوں کو اپنے ہاتھوں سے پہلے زمین پر رکھتے جب آپ اٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے زمین سے اٹھاتے ۔“
یہ ترمذی کی روایت کے الفاظ ہیں کہا جاتا ہے کہ یہ حدیث شریک بن عبداللہ النخعی سے مروی ہے ۔
تحقیق و تخریج: یہ حدیث ضعیف الاسناد ہے ۔
ابوداود: 837 ، الترمذی: 268 ،
امام ترمذی کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن غریب ہے ۔
النسائي: 2/ 206 ۔ 207 ، ابن ماجه: 882 ، الدارقطنی: 1/ 345 ، الحاکم: 1/ 226 ۔
حاکم نے اس حدیث کو امام مسلم کی شرط پر صحیح قرار دیا ہے امام ذھبی نے اس کی موافقت کی ہے ۔
لیکن اس میں نظر ہے کیونکہ اس کے سلسلہ سند میں شریک بن عبداللہ النخعی مذکور ہے یہ سچا ہے لیکن غلطیاں بہت کرتا ہے ، جیسا کہ صاحب تقریب نے اس کے بارے میں بیان کیا ہے ۔
مسلم نے اس سے حجت نہیں پکڑی دیگر محدثین نے اسے ضعیف قرار دیا ہے دارقطنی نے کہا ہے کہ شریک قوی راوی نہیں ہے ۔
وعن أبى هريرة رضى الله عنه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (إذا سجد أحدكم فلا يبرك كما يبرك البعير، وليضع يديه قبل ركبتيه)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے سجدہ کرے تو اس طرح نہ بیٹھے جس طرح اونٹ بیٹھتا ہے اسے چاہیے کہ گھٹنوں سے پہلے اپنے دونوں ہاتھ زمین پر رکھے ۔“ ابوداؤد بعض اہل حدیث نے اس سے دلیل پکڑی ہے ۔
تحقیق و تخریج: یہ حدیث صحیح ہے ۔ الامام احمد: 2/ 381 ، ابوداؤد: 840 ، النسائي: 2/ 207 ، الترمذی: 269
فوائد:
➊ صحیح سنت عمل یہ ہے کہ سجدہ میں جاتے ہوئے ہاتھ کو گھٹنوں سے پہلے رکھا جائے اس کے برعکس پہلے گھٹنوں کو رکھنا بعد میں ہاتھ رکھنے غیر صحیح طریقہ ہے جس کی بنیاد ایک ضعیف روایت پر ہے ۔ احکامات میں ضعیف روایت کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ۔
➋ سجدہ کی حالت اس طرح نہیں ہونی چاہیے جس طرح ایک اونٹ کے بیٹھنے کی ہوتی ہے مراد دونوں ہاتھوں سے قبل گھٹنوں کو زمین پر رکھ دیا جائے یہ حالت خلاف سنت ہے بچنا چاہیے ۔