« باب ما جاء فى الحياء»
شرم و حیا کا بیان
❀ «عن ابي السوار العدوي، قال: سمعت عمران بن حصين، قال: قال النبى صلى الله عليه وسلم:” الحياء لا ياتي إلا بخير” فقال بشير بن كعب: مكتوب فى الحكمة إن من الحياء وقارا وإن من الحياء سكينة، فقال له عمران: احدثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وتحدثني عن صحيفتك» [متفق عليه: رواه البخاري 6117، ومسلم 37: 60]
حضرت ابو السّوار عدوی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: میں نے عمران بن حصین کو فرماتے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”حیا خیر ہی لاتی ہے۔“ تو بشیر بن کعب نے فرمایا : حکمت میں لکھا ہوا ہے، یقیناً حیا میں وقار ہے اور یقیناً حیا میں سکینت ہے، تو ان سے عمران نے عرض کیا : میں تم سے حدیث رسول بیان کر رہا ہوں اور تم مجھ سے اپنے صحیفے کی باتیں کر رہے ہو۔
❀ «عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم على رجل من الانصار وهو يعظ اخاه فى الحياء، فقال : رسول الله صلى الله عليه وسلم : دعه فإن الحياء من الإيمان»
«وفي لفظ :مر النبى صلى الله عليه وسلم على رجل وهو يعاتب اخاه فى الحياء، يقول: إنك لتستحيي حتى كانه يقول: قد اضر بك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: دعه فإن الحياء من الإيمان» [متفق عليه: رواه مالك فى حسن الخلق 10 والبخاري 24 ومسلم 36. ورواه البخاري 6118 بالفضل الثاني ]
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک انصاری پر سے ہوا، جو اپنے بھائی کو شرم و حیا
کے بارے میں نصیحت کر رہا تھا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو چھوڑ دو، بے شک حیا ایمان کا حصہ ہے۔“
اور دوسرے الفاظ میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک آدمی پر سے ہو ا وہ شرم و حیا کے بارے میں اپنے بھائی کی سرزنش کرتے ہوئے کہہ رہا تھا : تم (خواہ مخواہ) شرماتے ہو۔ اس نے یہاں تک کہہ دیا کہ شرم و حیا نے تو تمھیں نقصان پہنچایا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو چھوڑ دو، بے شک حیا ایمان کا حصہ ہے۔“
❀ «عن حميد بن عبدالرحمن، قال : دخلت أنا وصاحب لي على رجل من أصحاب النبى يقال له : أسير، فقال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : الحياء لا يأتي إلا بخير» [حسن: رواه أبو يعلى المطالب العالية 2627 ومن طريقه الضياء فى المختارة 297/4]
حضرت حمید بن عبد الرحمن سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: میں اور میرا ایک ساتھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ایک صاحب کے پاس گئے، جن کانام“اسیر“ تھا۔ تو انھوں نے کہا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حیا خیر ہی لاتی ہے۔“
❀ «عن ابي سعيد الخدري، قال: كان النبى صلى الله عليه وسلم: اشد حياء من العذراء فى خدرها، فإذا راى شيئا يكرهه عرفناه فى وجهه م» [تفق عليه: رواه البخاري 6102، ومسلم 2320]
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دوشیزہ سے بھی زیادہ باحیا تھے، جو اپنے پردے میں ہوتی ہے، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کو ناپسند فرماتے تو ہم اس کے آثار آپ کے چہرے سے بھانپ لیا کرتے تھے۔
❀ «عن أبى مسعود الانصاري عقبه بن عمرو قال: قال النبى صلى الله عليه وسلم: إن مما ادرك الناس من كلام النبوة الاولى إذا لم تستحي فاصنع ما شئت » [صحيح: رواه البخاري 6120]
حضرت ابو مسعود انصاری عقبہ بن عمرو سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”یقیناً انبیائے سابقین کے اقوال جو لوگوں نے پائے ہیں، ان میں سے ایک بات یہ بھی ہے، جب تم شرم سے عاری ہو جاؤ جو چاہو کرو۔“
❀ «عن خذيفة بن اليمان قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن مما أدرك الناس من أمر النبوة الاولي إذا لم تستحي فاصنع ماشئت» [صحيح: رواه أحمد 23254، والبزار 2835]
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہما سے روایت ہے۔ انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناً انبیائے سابقین کی جو باتیں لوگوں نے پائی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ جب تم بے شرم ہو جاؤ جو چاہو سو کرو۔“
❀ «عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الحياء من الإيمان، والإيمان فى الجنة، والبذاء من الجفاء، والجفاء فى النار » [حسن: رواه الترمذي 2009، وأحمد 10512، وصححه ابن حبان 608، والحاكم 5253/1]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حیا ایمان کا حصہ ہے اور ایمان جنت میں ہے۔ اور فحش کلامی ترک تعلق، (قطع رحمی) سے ہے اور ترک تعلق (قطع رحمی) جہنم میں ہے۔“
❀ «عن ابي بكرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الحياء من الإيمان، والإيمان فى الجنة، والبذاء من الجفاء، والجفاء فى النار» [صحيح: رواه ابن ماجه 4184، والبخاري فى الأدب المفرد 1314، وابن حبان 5704]
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”حیا ایمان کا جز ہے اور ایمان جنت میں ہے اور فحش کلامی قطع رحمی سے ہے اور قطع رحمی جہنم میں ہے۔“
❀ «عن انس رضى الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ما كان الفحش فى شيء إلا شانه، ولا كان الحياء فى شيء إلا زانه » [صحيح: رواه الترمذي 1974، وابن ماجه 4185، والبخاري فى الأدب المفرد 601، وابن حبان 551]
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس چیز میں بھی فحاشی ہو گی اس کو بدنما
بنا دے گی۔ اور جس چیز میں حیا ہو گی اس کو مزین کر دے گی۔“
❀ «عن سعيد بن يزيد الأزدي أن رجلا قال: يا رسول الله أوصيني قال: أوصيك أن تستحي الله كما تستحيي رجلا صالحا من قومك. » [صحيح: رواه الإمام أحمد 248، ومحمد بن نصر المروزي فى تعظيم قدر الصلاة 826]
حضرت سعید بن یزید ازدی سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے وصیت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم اللہ تعالیٰ سے اسی طرح حیاکرو جیسے تم اپنی قوم کے کسی نیک آدمی سے حیا کرتے ہو۔“
❀ «عن أنس بن مالك قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : لكل دين خلق، وخلق هذا الدين الحياء » [صحيح رواه الطبراني فى الصغير 13/1، والخطيب فى تاريخ بغداد 4/8]
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر دین کا ایک امتیازی وصف ہے اور ہمارے اس دین کا امتیازی وصف حیا ہے۔“
❀ «عن عون بن عبد الله قال قلت لعمر بن عبد العزيز حدثني فلان رجل من أصحاب النبى فعرفه عمر قلت حدثني أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال إن الحياء والعفاف والعي عي اللسان عي القلب والفقه من الإيمان وهن مما يزدن فى الآخرة وينقصن من الدنيا وما يزدن فى الآخرة اكثر وان البذاء والجفاء ولشح من النفاق وهن مما يزدن فى الدنيا وينقص فى الآخرة وما ينقصن فى الآخرة أكثر. » [حسن: رواه الدارمي 526]
حضرت عون بن عبد اللہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: میں نے عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ سے عرض کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے فلاں صاحب نے مجھ سے بیان کیا ہے، انھوں نے ان صاحب کو پہچان لیا۔ میں نے کہا: انھوں نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک حیا اور پاک دامنی بے بسی، یعنی زبان کی بے بسی نہ کہ دل کی بے بسی۔ اور فقہ ایمان کا حصہ ہے، یہ سب وہ چیزیں ہیں جو آخرت میں بڑھتی ہیں اور دنیا میں گھٹتی ہیں اور جو آخرت میں بڑھتی ہیں وہ زیادہ ہیں۔ اور بے شک فحش کلامی اور قطع رحمی اور حرص نفاق کا حصہ ہیں۔ یہ سب وہ چیزیں ہیں جو دنیا میں بڑھتی ہیں اور آخرت میں گھٹتی ہیں اور جو آخرت میں گھٹتی ہیں زیادہ ہیں۔“