حصول علم اور گھریلو ذمہ داری میں موافقت پیدا کرنا
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال:

ایک طالبہ ہے جو مسجد میں علم حاصل کرتی ہے، گھر واپس لوٹنے پر حاصل کیے ہوئے علم کا مراجعہ کرنا اور اس کو دہرانا ضروری ہوتا ہے، اس کام کے لیے کافی سے زیادہ وقت درکار ہوتا ہے لیکن وہ یہ بھی جانتی ہے کہ گھر کے کام کاج بھی اس کے منتظر ہیں اور اپنی ماں کا ہاتھ پٹانا بھی لازمی اور ضروری ہے، گھر کا کام کاج کرنے میں اس کا سارا وقت صرف ہو جاتا ہے، جبکہ طلب علم مکمل فراغت کا تقاضا کرتا ہے، لہٰذا اگر وہ کام کا ج کرے تو زیادہ علم حاصل نہیں کر پائے گی۔ اب سوال یہ ہے کہ وہ گھر کے کام اور طلب علم کے لیے فراغت میں کیسے موافقت پیدا کرے؟

جواب:

اگر وہ طلب علم کے لیے دنیاوی کاموں سے چھٹکارا پا سکتی ہے تو وہ ضرور ایسا کرے، اور میں اس کو یہی نصیحت کرتا ہوں۔ اور اگر وہ کلی طور پر چھٹکارا نہیں حاصل کر پائی تو وہ اپنے وقت کو یوں منظم کرے کہ وقت کا زیادہ حصہ طلب علم کے لیے اور کچھ وقت دنیاوی کاموں کے لیے مختص کر لے، کیونکہ کوئی شخص اس وقت تک علم حاصل نہیں کر سکتا جب تک دنیا علم کے تابع نہ ہو، لیکن جب علم دنیا کے تابع ہو تو علم نہیں حاصل کیا جا سکتا۔ واللہ المستعان
[مقبل بن ہادي الوادعی رحمہ اللہ]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے