فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ
سوال :
کیا میری طرف سے میرا خاوند زکوٰۃ ادا کر سکتا ہے ؟ جبکہ یہ خاوند ہی کا دیا ہوا مال ہے۔ نیز کیا میں اپنے یتیم اور نوجوان بھانجے کو زکوۃ دے سکتی ہوں، جبکہ وہ شادی کی فکر میں ہے ؟
جواب :
اگر آپ کا مال سونے، چاندی یا دیگر اموال زکوٰۃ میں سے نصاب یا اس سے زائد مقدار کو پہنچ چکا ہے تو اس کی زکوٰۃ ادا کرنا آپ پر واجب ہے۔ اگر آپ کا خاوند آپ کی اجازت (و مشاورت) سے زکوٰۃ ادا کر دے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اسی طرح آپ کی طرف سے آپ کا باپ، بھائی یا کوئی اور شخص آپ کی اجازت سے زکوٰۃ ادا کر دے تو بھی کوئی حرج نہیں۔ اگر آپ کا بھانجا شادی کرنا چاہتا ہے اور وہ اس کے اخراجات کا متحمل نہیں ہو سکتا تو اسے زکوٰۃ دینا جائز ہے۔