بغیر وضو تلاوت قرآن مجید کا حکم
تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : وضو کے بغیر قرآن مجید کی تلاوت کی جا سکتی ہے یا نہیں ؟ کیونکہ حدیث میں آتا ہے : لا يمس القرآن إلا طاھرا ”قرآن کو طاہر کے سوا کوئی نہ چھوئے۔ “ صحیح راہنمائی فرمائیں۔
جواب : بے وضو انسان قرآنِ مجید کی تلاوت کر سکتا ہے۔ کیونکہ کوئی ایسی صریح اور صحیح حدیث موجود نہیں ہے جس میں بے وضو آدمی کو قرآن مجید کی تلاوت سے روکا گیا ہو اور قرآن مجید کی تلاوت کا حکم خود قرآن مجید میں ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
فاقرءوا ما تيسر من القرآن [73-المزمل:20 ]
”قرآن مجید سے جو میسر ہو، پڑھو۔ “
اس میں یہ نہیں کہ وضو کے بغیر نہ پڑھو۔ جو حدیث آپ نے پیش کی ہے یہ حدیث مجموعی طرق کے لحاظ سے صحیح ہے کہ طاہر کے سوا قرآن مجید کو کوئی نہ چھوئے۔ اس کی تفسیر بخاری شریف کی حدیث میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کی جماعت میں آئے، جن میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آہستگی سے مجلس سے نکل گئے۔ جب مجلس میں واپس آئے سر سے پانی کے قطرے گر رہے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
سبحان الله ! إن المؤمن لا ينجس [ بخارى، كتاب الغسل، باب عرق الجنب و أن المسلم لا ينجس : 283]
”سبحان اللہ ! مومن نجس نہیں ہوتا۔ “(یعنی طاہر ہی رہتا ہے )
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ الا طاهرا سے مراد إلا مؤمنا ہے یعنی کافر قرآن مجید کو نہ چھوئے، مومن چھو سکتا ہے خواہ وہ باوضو ہو یا بےوضو۔ صحیح بخاری ہی میں ایک حدیث ہے، جسے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں۔ اس حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم سوئے ہوئے تھے، جب اٹھے تو اپنی آنکھوں کو ہاتھ سے صاف کیا اور پھر :
قرا العشر الآيات الخواتم من سورة آل عمران، ثم قام إلى شن معلقة، فتوضا منها فاحسن وضوءه، ثم قام يصلي [ بخارى، كتاب الوضو، باب قراءة القرآن بعد الحدث وغيره : 183]
”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۂ آل عمران کی آخری دس آیات کی تلاوت کی، پھر لٹکا ئے ہوئے مشکیزہ کی طرف بڑھے، وضو کیا اور نماز شروع کر دی۔ “
اس حدیث پر امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ باب قائم کیا ہے : بَابُ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ بَعْدَ الْحَدَثِ وَغَيْرِهِ: ” بے وضو ہونے کے بعد قرآن مجید کی تلاوت کرنا۔“ یہ بات تو مسلم ہے کہ نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم بے وضو بھی ہوتے تھے اور مسلم شریف کی صحیح حدیث میں ہے :
كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكر الله على كل احيانه [ مسلم، كتاب الحيض، باب ذكر الله فى كل حال : 373]
” نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر وقت اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا کرتے تھے۔ “
اور اللہ کے ذکر میں قرآن مجید بھی داخل ہے ان دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن مجید کی تلاوت کے لیے باوضو ہونا لازمی نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی نہ سمجھ لیا جائے کہ آدمی اپنی عادت ہی بنا لے کہ تلاوت ہمیشہ ہی بے وضو ہونے کی حالت میں کرنی ہے، بہتر یہی سے کہ باوضو ہو کر تلاوت کرے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے