❀ سیدنا برا بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا :
أنت مني، وأنا منك ” آپ مجھ سے اور میں آپ سے ہوں۔ “ [صحيح البخاري : 4251]
↰ اس حدیث سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی منقبت و فضیلت ثابت ہوتی ہے، مگر اس فضیلت میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ منفرد نہیں ہیں، بلکہ کئی دوسرے صحابہ کرام بھی اس میں شریک ہیں، جیسا کہ :
➊ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إن الأشعريين إذا أرملوا فى الغزو، أو قل طعام عيالهم بالمدينة؛ جمعوا ما كان عندهم فى ثوب واحد، ثم اقتسموه بينهم فى إنائ واحد بالسوية، فهم مني، وأنا منهم .
’’جب قبیلہ اشعر کے لوگوں کا جہاد کے موقع پر توشہ کم ہو جاتا ہے، یا مدینہ میں قیام کے دوران ان کے بال بچوں کے لئے کھانے کی کمی ہو جاتی ہے، تو جو بھی توشہ ان کے پاس جمع ہوتا ہے، وہ اس کو ایک کپڑے میں جمع کر لیتے ہیں، پھر آپس میں ایک برتن سے برابر تقسیم کر لیتے ہیں۔ چنانچہ وہ مجھ سے اور میں ان سے ہوں۔ “ [صحيح البخاري : 2486، صحيح مسلم : 2500]
➋ سیدنا جلییب رضی اللہ عنہ جو ایک غزوہ میں جرأت و بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے سات کفار کو واصل جہنم کرنے کے بعد شہید ہو گئے تھے، ان کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
هٰذا مني، وأنا منه، هٰذا مني، وأنا منه .
’’یہ مجھ سے اور میں ان سے ہوں۔ یہ مجھ سے اور میں ان سے ہوں۔ “ [صحيح مسلم : 2472]
➌ سیدنا یعلیٰ بن مرہ ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
حسين مني، وأنا منه .
’’حسین ( رضی اللہ عنہ ) مجھ سے اور میں ان سے ہوں۔ “ [مسند الإمام أحمد :172/4، الأدب المفرد للبخاري :364، سنن الترمذي : 3775، وقال : حسن، سنن ابن ماجة :144، المعجم الكبير للطبراني : 274/22، ح : 702، المستدرك للحاكم : 194/3،ح : 4820، وسنده حسن]
أنت مني، وأنا منك ” آپ مجھ سے اور میں آپ سے ہوں۔ “ [صحيح البخاري : 4251]
↰ اس حدیث سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی منقبت و فضیلت ثابت ہوتی ہے، مگر اس فضیلت میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ منفرد نہیں ہیں، بلکہ کئی دوسرے صحابہ کرام بھی اس میں شریک ہیں، جیسا کہ :
➊ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إن الأشعريين إذا أرملوا فى الغزو، أو قل طعام عيالهم بالمدينة؛ جمعوا ما كان عندهم فى ثوب واحد، ثم اقتسموه بينهم فى إنائ واحد بالسوية، فهم مني، وأنا منهم .
’’جب قبیلہ اشعر کے لوگوں کا جہاد کے موقع پر توشہ کم ہو جاتا ہے، یا مدینہ میں قیام کے دوران ان کے بال بچوں کے لئے کھانے کی کمی ہو جاتی ہے، تو جو بھی توشہ ان کے پاس جمع ہوتا ہے، وہ اس کو ایک کپڑے میں جمع کر لیتے ہیں، پھر آپس میں ایک برتن سے برابر تقسیم کر لیتے ہیں۔ چنانچہ وہ مجھ سے اور میں ان سے ہوں۔ “ [صحيح البخاري : 2486، صحيح مسلم : 2500]
➋ سیدنا جلییب رضی اللہ عنہ جو ایک غزوہ میں جرأت و بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے سات کفار کو واصل جہنم کرنے کے بعد شہید ہو گئے تھے، ان کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
هٰذا مني، وأنا منه، هٰذا مني، وأنا منه .
’’یہ مجھ سے اور میں ان سے ہوں۔ یہ مجھ سے اور میں ان سے ہوں۔ “ [صحيح مسلم : 2472]
➌ سیدنا یعلیٰ بن مرہ ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
حسين مني، وأنا منه .
’’حسین ( رضی اللہ عنہ ) مجھ سے اور میں ان سے ہوں۔ “ [مسند الإمام أحمد :172/4، الأدب المفرد للبخاري :364، سنن الترمذي : 3775، وقال : حسن، سنن ابن ماجة :144، المعجم الكبير للطبراني : 274/22، ح : 702، المستدرك للحاكم : 194/3،ح : 4820، وسنده حسن]
اس حدیث کو امام ابن حبان رحمہ اللہ [6971] نے ’’صحیح“ اور امام حاکم رحمہ اللہ نے ’’صحیح الاسناد“ کہا ہے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے بھی اسے ’’صحیح “ قرار دیا ہے۔
❀ ایک روایت میں حسين مني، وأنا من حسين کے الفاظ بھی ہیں۔
الحاصل :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کسی کو اپنی طرف اور خود کو کسی کی طرف منسوب کرنا بڑی فضیلت کی بات ہے البتہ یہ فضیلت سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ کئی اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی حاصل۔ اس بنا پر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بلا فصل قرار دینے کی کوشش کرنا سود مند نہیں۔