آدمی عورت کے ساتھ خاوند کے بغیر خلوت نہ کرے
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان : ”لا یخلون رجل بامرأۃ إلا مع زوج أو المحر م “ کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ اس کے خاوند اور محرم کے بغیر خلوت نہ کرے کیا معنی ہے ؟ اور کیا عورت کے خاوند کی موجودگی میں اس کے پاس بغیر کسی پردے اور رکاوٹ کے ایک ہی گھر میں بیٹھنا جائز ہے یا نہیں ؟

جواب :

اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ کسی آدمی کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ کسی اجنبی عورت کے ساتھ کسی ایسی جگہ بیٹھے جہاں ان دونوں کو کوئی دیکھ نہ رہا ہو ، الا یہ کہ ان کے ساتھ اس عورت کا خاوند یا محرم ہو ، کیونکہ ان کے اس طرح خلوت کرنے میں فتنہ کا ڈر ہے ، نیز اس بات کا ڈر ہے کہ وہ دونوں اس زنا کاری یا اس کے اسباب کے مرتکب ہو جائیں گے جن پر اللہ تعالیٰ ناراض اور غصے ہوتے ہیں ۔
ہاں اجنبی مرد کے لیے عورت اور اس کے خاوند یا اس کے محرم کے ساتھ بیٹھنا جائز ہے ، بشرطیکہ عورت نے پردہ کر رکھا ہو اور اس کا ستر اور پردے والے اعضاء ظاہر نہ ہور ہے ہوں ۔

(سعودی فتوی کمیٹی )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: