قُلۡ لَّنۡ یُّصِیۡبَنَاۤ اِلَّا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَنَا ۚ ہُوَ مَوۡلٰىنَا ۚ وَ عَلَی اللّٰہِ فَلۡیَتَوَکَّلِ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۵۱﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
کہہ دے ہمیں ہرگز نہیں پہنچے گا مگر وہی جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ دیا، وہی ہمارا مالک ہے اور اللہ ہی پر پس لازم ہے کہ ایمان والے بھروسا کریں۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
کہہ دو کہ ہم کو کوئی مصیبت نہیں پہنچ سکتی بجز اس کے جو خدا نے ہمارے لیے لکھ دی ہو وہی ہمارا کارساز ہے۔ اور مومنوں کو خدا ہی کا بھروسہ رکھنا چاہیئے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
آپ کہہ دیجئے کہ ہمیں سوائے اللہ کے ہمارے حق میں لکھے ہوئے کہ کوئی چیز پہنچ ہی نہیں سکتی وه ہمارا کار ساز اور مولیٰ ہے۔ مومنوں کو تو اللہ کی ذات پاک پر ہی بھروسہ کرنا چاہئے۔
تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی
51۔ آپ ان سے کہیے: ہمیں اگر کوئی مصیبت آئے گی تو وہی آئے گی جو اللہ نے ہمارے مقدر کر رکھی ہے، وہی ہمارا سرپرست ہے اور مومنوں کو اللہ ہی پر توکل [55] کرنا چاہئے
[55] مومن اور کافر یا منافق کی خصلت کا فرق:۔
اس آیت میں مومنوں اور منافقوں کے نظریاتی اختلاف کو بیان کیا گیا ہے۔ منافق جو کچھ بھی کرتا ہے اسے صرف اپنا دنیوی مفاد ملحوظ ہوتا ہے۔ پھر اگر اسے کامیابی ہو تو اترانے لگتا ہے اور خوشی سے پھولا نہیں سماتا اور اگر ناکامی ہو تو مایوس ہو کر رہ جاتا ہے جبکہ مومن کی شان یہ ہے کہ وہ جو کچھ کرتا ہے دین کی سربلندی اور اللہ کی رضا کے لیے کرتا ہے اگر کامیابی ہو تو اللہ کی مہربانی سمجھتا ہے اور اس کا شکر ادا کرتا ہے مگر اتراتا نہیں اور ناکامی ہو تو وہ بھی اسے مایوس نہیں کرتی اور وہ اسے اللہ ہی کی طرف سے سمجھتا ہے کیونکہ اسباب کو اختیار کرنا مومن کا کام ہے اور اس کے اچھے یا برے نتائج پیدا کرنا اللہ کا کام ہے۔ لہٰذا وہ ہر حال میں اللہ ہی بھروسہ رکھتا ہے۔