وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ یَّقُوۡلُ ائۡذَنۡ لِّیۡ وَ لَا تَفۡتِنِّیۡ ؕ اَلَا فِی الۡفِتۡنَۃِ سَقَطُوۡا ؕ وَ اِنَّ جَہَنَّمَ لَمُحِیۡطَۃٌۢ بِالۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۴۹﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور ان میں سے بعض وہ ہے جو کہتا ہے مجھے اجازت دے دے اور مجھے فتنے میں نہ ڈال۔ سن لو! وہ فتنے ہی میں تو پڑے ہوئے ہیں اور بے شک جہنم کافروں کو ضرور گھیرنے والی ہے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اور ان میں کوئی ایسا بھی ہے جو کہتا ہے کہ مجھے تو اجازت ہی دیجئے اور آفت میں نہ ڈالئے۔ دیکھو یہ آفت میں پڑگئے ہیں اور دوزخ سب کافروں کو گھیرے ہوئے ہے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
ان میں سے کوئی تو کہتا ہے مجھے اجازت دیجئے مجھے فتنے میں نہ ڈالیئے، آگاه رہو وه تو فتنے میں پڑ چکے ہیں اور یقیناً دوزخ کافروں کو گھیر لینے والی ہے
تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی
49۔ ان میں سے کوئی ایسا ہے جو کہتا ہے ”مجھے رخصت دیجئے اور فتنہ [53] میں نہ ڈالئے“ سن رکھو! فتنہ میں تو یہ لوگ پہلے ہی پڑے ہوئے ہیں اور جہنم ایسے کافروں کو گھیرے ہوئے ہے
[53] جد بن قیس منافق کا عذر لنگ:۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جد بن قیس منافق کو رومی کافروں سے جہاد کے لیے کہا تو کہنے لگا ”اگرچہ میری کئی بیویاں ہیں مگر میں ایک حسن پرست آدمی ہوں اور روم کی عورتیں خوبصورت ہوتی ہیں۔ میں ڈرتا ہوں کہ کسی فتنہ میں نہ پڑ جاؤں اور میری اس عادت کو میری قوم جانتی ہے لہٰذا آپ مجھے اپنے ساتھ لے جانے سے معاف فرمائیے۔“ اللہ تعالیٰ نے اس کا جواب یہ دیا کہ یہ بدبخت فتنہ میں تو پہلے پڑ چکا ہے اب اگر اپنی باطنی خباثت کو چھپا کر اس پر ظاہری تقدس اور تقویٰ کا پردہ ڈال رہا ہے تو یہ فتنہ نہیں تو کیا ہے۔ اور دوسرا فتنہ وہ ہے جس میں یہ سارے ہی منافق پڑ گئے ہیں۔ مسلمان تو جہاد کی تیاریوں میں مصروف ہیں اور یہ منافق اس فتنہ میں مبتلا ہیں کہ اب کریں تو کیا کریں، ان کے لیے اس سے بڑا فتنہ کیا ہو گا کہ صاف انکار بھی نہیں کر سکتے اور جانے کو جی بھی نہیں چاہتا۔ ان کے لیے تو نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن والا معاملہ بن گیا ہے۔