ترجمہ و تفسیر کیلانی — سورۃ الرعد (13) — آیت 5
وَ اِنۡ تَعۡجَبۡ فَعَجَبٌ قَوۡلُہُمۡ ءَ اِذَا کُنَّا تُرٰبًا ءَ اِنَّا لَفِیۡ خَلۡقٍ جَدِیۡدٍ ۬ؕ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا بِرَبِّہِمۡ ۚ وَ اُولٰٓئِکَ الۡاَغۡلٰلُ فِیۡۤ اَعۡنَاقِہِمۡ ۚ وَ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۵﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اور اگر تو تعجب کرے تو ان کا یہ کہنا بہت عجیب ہے کہ کیا جب ہم مٹی ہو جائیں گے تو کیا واقعی ہم یقینا ایک نئی پیدائش میں ہوں گے۔ یہی لوگ ہیں جنھوں نے اپنے رب کا انکار کیا اور یہی ہیں جن کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور یہی آگ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اگر تم عجیب بات سننی چاہو تو کافروں کا یہ کہنا عجیب ہے کہ جب ہم (مر کر) مٹی ہو جائیں گے تو کیا ازسرنو پیدا ہوں گے؟ یہی لوگ ہیں جو اپنے پروردگار سے منکر ہوئے ہیں۔ اور یہی ہیں جن کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور یہی اہل دوزخ ہیں کہ ہمیشہ اس میں (جلتے) رہیں گے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
اگر تجھے تعجب ہو تو واقعی ان کا یہ کہنا عجیب ہے کہ کیا جب ہم مٹی ہو جائیں گے۔ تو کیا ہم نئی پیدائش میں ہوں گے؟ یہی وه لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار سے کفر کیا۔ یہی ہیں جن کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور یہی ہیں جو جہنم کے رہنے والے ہیں جو اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

5۔ اور اگر آپ [9] تعجب کرتے ہیں تو اس سے بھی عجیب تر ان لوگوں کی بات ہے جو کہتے ہیں کہ: ”جب ہم مٹی بن جائیں گے تو کیا از سر نو پیدا ہوں گے؟“ یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار کا انکار [10] کیا اور ایسے ہی لوگوں کی گردنوں میں طوق ہوں گے یہی لوگ اہل دوزخ ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے
[9] نباتات میں معرفت الٰہی پر دلائل:۔
یعنی اگر آپ کو اس بات پر تعجب ہوتا ہے کہ یہ لوگ اللہ کی ایسی ایسی نشانیاں دیکھ کر بھی ایمان نہیں لاتے اور ہمیں اس بات پر تعجب ہوتا ہے کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی ایسی حیران کن نشانیاں دیکھتے بھی ہیں اور پھر یہ پوچھتے ہیں کہ جب ہم مر کر زمین میں مل جائیں گے تو کیا پھر دوبارہ اٹھائے جائیں گے؟ وہ یہ نہیں سوچتے کہ ایک بیج زمین میں مل کر مٹی بن جاتا ہے۔ مگر جب موسم آتا ہے تو وہی بیج اگ کر ایک تناور درخت بن جاتا ہے۔ پھر آخر تم کیوں دوبارہ پیدا نہیں کئے جا سکتے؟
[10] اللہ کی قدرتوں سے انکار اللہ ہی کا انکار ہوتا ہے:۔
گویا دوبارہ پیدا ہونے سے انکار حقیقتاً اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کا انکار ہے جسے اللہ ہی کے انکار کے مترادف بتلایا گیا ہے۔ ایک تو اس وجہ سے وہ دوزخ کے مستحق ہوئے دوسرے اللہ کے حضور جواب دہی کے۔ منکرین کی زندگی عموماً بے لگام اور شتر بے مہار کی طرح گزرتی ہے۔ ایسے لوگ در اصل محض اپنی خواہشات کے غلام ہوتے ہیں۔ اسی جرم کی پاداش میں ان کی گردنوں میں طوق ڈال کر انھیں اتنا ہی جکڑ کر بند کر دیا جائے گا جتنا کہ وہ دنیا میں بے لگام تھے۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل